لاہور میں پی ٹی آئی رہنما اور نجی اسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد کے قتل کے جرم میں انکے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا۔ آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن نے مقتول کے بیٹے کو حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ او سی یو ٹیم نے قیوم شاہد کو ٹھوس شواہد کی بنا پر حراست میں لیا ہے، قیوم شاہد نے مبینہ طور پر شوٹر کی مدد سے اپنے والد کو قتل کروایا۔
پولیس کے مطابق قیوم شاہد نے مبینہ طور پر شوٹر کی مدد سے والد کو قتل کروایا ۔ مقدمہ دوسرے بیٹے تیمور کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق قتل کے وقت ڈاکٹر شاہد کے ساتھ اُن کا بیٹا قیوم اور بھائی ساجد موجود تھے۔ ڈاکٹر شاہد کار میں بیٹھنے لگے تو شوٹر نے آکر فائرنگ کر دی۔
تفتیشی حکام کے مطابق لاہور میں تحریک انصاف کےرہنمااورنجی اسپتال مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کےقتل کی واردات میں بیٹا ملوث نکلا، جس نےدوست کے ساتھ مل کر منصوبہ بنایا۔ بیٹے نے باپ کے قتل کی واردات پسند کی شادی نہ ہونے پر کروائی- مقتول پر جنوری میں ہونے والا حملہ بھی 50 لاکھ روپے دے کر کروایا-
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم قیوم ایک لڑکی سے پسند کی شادی کرنا چاہتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق کے انکار پر جنوری میں بھی قاتلانہ حملہ کروایا ، جنوری میں باپ کے قتل کی ڈیل 50 لاکھ روپے میں کی ، ڈاکٹر شاہد صدیق پر دوسرا حملہ دو کروڑ روپے میں کروایا گیا۔
سفید رنگ کی کار جمعہ کے روز صبح 9 بج کر 50 منٹ سے ڈاکٹر شاہد صدیق کی ریکی پر تھی، ریکی کرنے والی کار میں ڈاکٹر شاہد صدیق کا بیٹا قیوم سوار تھا، ریکی کرنےوالی کار کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔
پولیس کے مطابق جمعہ کے روز ڈاکٹر شاہد صدیق نے بنک سے نکلوا کر مستحق افراد میں رقم تقسیم کی ، رقم تقسیم کرنے دوران بھی مشکوک کار ڈاکٹر شاہد صدیق کا تعاقب کرتی رہی۔ مقتول کا بیٹا قیوم باپ کے قتل کے بعد انصاف مانگتا رہا۔ قتل کی واردات کا منصوبہ بنانے والے بیٹے نے باپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔
واضح رہے کہ ویلنشیا ٹاؤن میں معروف نجی اسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کو دو روز قبل نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔ مقتول پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما بھی تھے۔ نامعلوم حملہ آوروں نے ڈاکٹر شاہد صدیق کو 4 گولیاں ماریں۔