پاکستان سعودی عرب کی جانب سے اپنے لیے مختص کیا گیا ہنرمند افرادی قوت کا اٹھارہ فیصد کوٹہ پورا استعمال نہ کرسکا،وزارت سمندر پار پاکستانیز کی کمیٹی کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے مجموعی جرائم کے پچاس فیصد میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، پاکستانی شہری منشیات یا چوری میں ملوث پائے گئے۔
ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اوورسیزپاکستانی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت اوورسیز میں ایک سو آٹھ اسامیاں خالی ہیں۔ کمیٹی ارکان نے بھرتیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تو چئیرمین کمیٹی نے فنانس ڈویژن سے بھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ بحرین اور قطر والے بھی افرادی قوت مانگتے ہیں۔ ہمیں اُن کی تربیت پر توجہ دینا ہوگی۔ سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز نے بتایا کہ اس وقت پورے ملک میں آٹھ سو پروموٹرز لوگوں کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں۔ تعداد بڑھا کر بارہ سو کی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں مزید پانچ پرٹیکٹوریٹ آفس قائم کیے گئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعودی عرب نے بھکاری اور بیمارافراد کو بھیجنے سے منع کیا ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ خلیجی ممالک میں تعمیرات میں جدت آچکی ہے جبکہ ہمارے غیرتربیت یافتہ افراد کی جگہ دوسرے ممالک کے لوگ لے رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں جتنے جرائم ہوتے ہیں اُن کے پچاس فیصد میں پاکستانی ملوث ہیں۔یواے ای میں پاکستانی شہری منشایت فروشی اور چوری میں ملوث پائے گئے۔ خلیجی ممالک ہم سے تنگ ہوکر دوسرے ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔حکام نے پاکستان سے بڑے پیمانے پر برین ڈرینج کا بھی اعتراف کیا۔ بتایا گیا کہ سمجھدار لوگ موقع دیکھ کر باہر چلے جاتے ہیں جن میں ڈاکٹرز، نرسز اور انجینئیرز شامل ہیں۔