وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر نے عدلیہ میں مقدمات کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر اہم تجاویز دیدیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اعلی عدلیہ میں مقدمات کی تعداد بڑھتی چلی جا رہی ہے، مقدمات کی تعداد بڑھی ہے تو فیصلوں کا تعداد بھی بڑھ گئی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز پوری تندہی سے مقدمات نمٹارہے ہیں، ہائیکورٹس سے اپیلیں زیادہ آرہی ہیں،سپریم کورٹ ججز کی تعداد کم پڑگئی، کیا اس چیز کو مد نظر رکھ کر ججز کی تعداد نہیں بڑھانی چاہئے؟۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے جوڈیشل کمیشن میں بھی کوڈ آف کنڈیکٹ کی بات کی، مشاہدہ ہے کہ ایک عدالت سے کیسز کا فیصلہ ہو تو دوسرے میں التواء آجاتے ہیں، یہ عدلیہ کی آزادی نہیں بلکی عدلیہ کی صلاحیت کا ایشو ہے۔
نذیر تارڑ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ سے لیکر سپریم کورٹ تک ججز آزادی انجوائے کرتے ہیں، ٹائم لائین کو سب بھول گئے ہیں، عدلیہ کی پوری دنیا ریٹنگ کم کیوں ہے؟ مشورہ دیا گیا موجودہ وقت میں آئینی عدالت کی طرف جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پر سوالات انگلیاں اٹھائی گئیں، کہا گیا یہ عدلیہ پر تجاوز ہے،سپریم کورٹ نے خود یہ قانون تسلیم کیا، آئینی ترمیم کے کیسز پہلے 5سینئر جج سننے کے لئے ترمیم لے آئیں، باقی ججز عام مقدمات سنیں،عوامی خدمت کے کیسز ایک بجے سن لیں۔