امریکا کے فیڈرل مواصلاتی کمیشن نے امریکی سیٹلائٹ کمپنی ڈش نیٹ ورک کو ایک سیٹلائٹ لائسنس کی شرائط کے برعکس نچلے مدار میں زمین کیلئے خطرہ بننے کیلئے چھوڑ دینے پر 50 ہزارڈالر جرمانے کی سزا کا حکم دیدیا۔
فیڈرل مواصلاتی کمیشن کے مطابق خلامیں زمین کیلئے خطرہ بننے والے کچرے اور فضلےکو ناکارہ بنانے کیلئےخفاظتی تدابیرکے تحت کمپنی کو جرمانہ کیا گیا ہے ، اور کمپنی کو کی گئی سزا نے زمینی مدار میں کچرے کی بڑھتی ہوئی مقدر کو سنجیدہ طور اجاگر کیا ہے۔
دوسری جانب ڈش نیٹ ورک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سیٹلائٹ2002 میں خلا میں چھوڑا گیا تھا ، اور اس کو ایف سی سی کی جانب سے مقرر کردہ نچلے ترین وائپ آئوٹ مدار کے قانون معافی حاصل تھی ، جبکہ کمیشن کی جانب سے اس سیٹلائٹ کے زمین کیلئے خطرہ بننے کے کوئی شواہد نہیں دیئے گئے۔
یاد رہے کہ ناسا کی ایک رپورٹ کے مطابق خلامیں زمین کے مدار کے گرد 1 سے 10 سینٹی میٹر جسم والا تقریباً 5 لاکھ کچرا اور ایک ملی میٹر سے بڑا تقریباً 100 ملین سے زائد کچرا موجود ہے۔اندازے کے مطابق رواں سال کے آغاز میں دنیا کے مدار میں گھومتے فعال سیٹلائٹوں کی تعداد 6 ہزار تھی۔
واضح رہے کہ چین نے 2007 میں 1999 سے زمین کے مدار میں موجود فنگ ین۔1 سی میٹرولوجی سیٹلائٹ کو میزائل کے ذریعے ختم کیا تھا، اور اس کے نتیجے میں سیٹلائٹ کا مدار سینکڑوں شارپنل ٹکڑوں سے بھر گیا تھا،اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ 2009 میں امریکی اور روسی سیٹلائٹس کے تصادم نے بین الاقومی خلائی سٹیشن کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی، اور خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس تصادم کے نتیجے میں2ہزار ٹکڑوں کا کچرا پھیلنے کا خدشہ اظاہر کیا گیا تھا۔