مخصوص نشستوں کےمعاملے پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا ہے۔
مخصوص نشستوں پرالیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پرعملدرآمد کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نےلیگل ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ فیصلےکےکسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہےتو نشاندہی کریں، رکاوٹ ہےتونشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لیےسپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نےکسی فیصلےکی غلط تشریح نہیں کی، ایک سیاسی پارٹی کی طرف سےچیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنانےکی شدید مذمت کی، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کودرست قرارنہیں دیا،انٹراپارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں تھے جس پر انتخابی نشان بلا واپس لیا گیا،کمیشن نے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے مسلسل بے جا تنقید کو مستردکردیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سےجاری اعلامیےمیں کہا گیا کہ 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کے ارکان قراردیاگیا ہے،اِن ارکان نےاپنےکاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی ظاہر کی تھی،کسی پارٹی کا امیدوار ہونےکیلئےپارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن آراو کےپاس جمع کرانا لازمی ہے،پی ٹی آئی کےاِن 39ارکان نےپارٹی ٹکٹ اورڈیکلریشن جمع نہیں کروایا تھا،ریٹرننگ افسران کیلئےیہ ممکن نہیں تھاکہ وہ اُن ارکان کو پی ٹی آئی امیدوارقراردیتے،آزادقرار دیئے گئے 41 ارکان نےکاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر نہیں کی،اِن ارکان میں سے کسی نے پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا۔یہی وجہ ہےآراوز نےاُنہیں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔
الیکشن کمیشن کےترجمان نےکہا ہےکمیشن سےاستعفےکامطالبہ مضحکہ خیز ہے، کمیشن کسی قسم کےدباو کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے آئین اورقانون کےمطابق کام کرتا رہے گا۔