چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت عظمٰی کے فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو آزاد قرار دیا ۔ جو الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں تھا۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت عظمی کے فیصلے کی غلط تشریح کی، پی ٹی آئی کے کسی امیدوارنےالیکشن کمیشن کے فیصلے چیلنج نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بارے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور اس کی روشنی میں الیکشن کمیشن کا حکم برقرار رکھتے ہیں لیکن چونکہ الیکشن کمیشن نے اس تقسیم میں پی ٹی آئی کو بطور جماعت شامل نہیں کیا لہذا اس حد تک پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متعدد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت بیان حلفی دیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں اور اس کی تائید میں پارٹی کا سرٹیفکیٹ بھی جمع کرایا مگر انہیں آزاد امیدوار ظاہر کیا جس کا الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ دوران سماعت پی ٹی آئی یا اس کے کسی امیدوار نے الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف اس عدالت سے رجوع کیا نہ ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد قرار دئیے جانے کے اقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تاہم چونکہ یہ معاملات الیکشن کمیشن میں جاری انتخابی عمل کا تسلسل ہیں لہذا ہم الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں، نتیجتاً قرار دیا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی ایک پارلیمانی جماعت کی حیثیت سے مخصوص نشستوں کی حقدار ہے لہذا الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی از سر نو تقسیم کرے اور پی ٹی آئی کو شامل کرکے تمام جماعتوں کو یہ نشستیں نئے سرے سے الاٹ کرے۔