مودی کے دورہ روس کے دوران جہاں ایک جانب منی پور میں فسادات نے طول پکڑی وہیں دوسری جانب روس،یوکرین جنگ نے بھی بدترین صورتحال اختیار کی۔
بھارت کی گرتی ہوئی معیشت اور امن کی بگڑتی صورتحال کو نظر انداز کرکے غیر ملکی دوروں میں مصروف مودی کو عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا سامنا ہے۔
حالیہ انتخابات میں اکثریت کھونے کے بعد مودی نے اپنی ساکھ بچانے کیلئے جھوٹ اور من گھڑت پروپیگنڈوں کا سہارا لینا شروع کردیا ہے، ایک طرف مودی اپنے پاکستان مخالف بیانیے کو ہوا دینے کیلئے فالس فلیگ آپریشنز کا رونا رو رہا ہے۔
دوسری جانب غیر ملکی دوروں کے دوران بھارت کی ترقی کے جھوٹے قصے سنا کر عوام کو بےوقوف بنا رہا ہے، بھارت میں کچھ نیوز ایجنسیز ایسی بھی ہیں جنہوں نے گودی میڈیا کے بیانیے کو مسترد کرکے سچ پر مبنی صحافت کو ترجیح دی۔
دی وائر بھی ایسا ہی میڈیا ہینڈل ہے جو بھارت میں عوام کے مسائل کو حقیقت اور سچائی کے ساتھ دنیا تک پہنچاتا ہے، دی وائر کے حالیہ آرٹیکل نے دورہ روس کے دروان مودی کے جھوٹے دعووں کی حقیقت آشکار کردی۔
مودی نے روس میں بھارتی شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2014 سے قبل بھارت عذاب اور پریشانیوں میں گھرا تھا تاہم حقیقتاً 2014 کے بعد بھارت کی تاریخ کے سیاہ ترین باب کا آغاز ہوا۔
بھارتی عوام غربت اور تباہ کن معیشت سے تنگ آکر روس اور اسرائیل جیسے ممالک میں جانے کو تیار ہے جہاں اس وقت خانہ جنگی کا ماحول ہے، فروری 2024 میں بھارتی شہری ہیمل اشون بھائی منگوکیا روسی فوج پر یوکرین کے حملے کے دوران ہلاک ہوگیا تھا، ہیمل اشون بھائی منگوکیا بھارت میں بے روز گاری کے باعث روسی فوج میں نوکری کرنے پر مجبور تھا، ہیمل کی موت پر روس کی جانب سے اسکے والد اشون بھائی منگوکیا کو روسی شہریت کی پیشکش کی گئی جو اس نے خوشی خوشی قبول کرلی۔
اشون بھائی منگوکیا کا کہنا تھا کہ بھارت میں بچا ہی کیا ہے، میں بھارتی شہریت کو قربان کرکے روس منتقل ہونے کیلئے تیار ہوں۔
مودی نے اپنے دورے کے دوران روسی صدر سے بھارتی شہریوں کو واپس بھارت بھیجنے کی اجازت حاصل کرلی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارتی شہری واپس آنا چاہتے ہیں؟
مودی سرکار کے دس سالہ دور اقتدار کے دوران بے روزگاری عروج پر پہنچ گئی جبکہ فی کس آمدنی اور جی ڈی پی نچلی ترین سطح تک پہنچ گیا، مودی کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت میں بین الاقوامی سرمایہ کاری 2 فیصد سے 0.5 فیصد رہ گئی ہے۔
بھارت میں پرائیویٹ سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری محض 3 فیصد رہ گئی ہے جبکہ جی ڈی پی کا 60 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر پر منحصر ہے، 2011،12 کے مقابلے 23-2022 میں بھارت میں بےروزگاری 12 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
ماہر معاشیات سنتوش مہروترا کے مطابق بھارت میں بے روز گاری اس سے بھی زیادہ ہے کیونکہ مودی سرکار عوام کو بےوقوف بنانے کیلئے کاروباری خاندانوں کے بےروزگار بچوں کا شمار ہی نہیں کرتی، مودی کے دور حکومت میں اگر کسی کو فائدہ پہنچا ہے تو وہ محض چند ارب پتی لوگ ہیں۔
مودی کے ہندوستان میں محض اڈانی اور امبانی جیسی کاروباری شخصیات امیر ترین ہوئی ہیں جبکہ غریب تو آج بھی بھوکا سو رہا ہے، مودی کے ہندوستان میں 70 فیصد سے زائد عوام معاشی بدحالی کا شکار ہے جبکہ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
مودی کے ہندوستان میں 82 کروڑ عوام کی زندگیاں سرکار کی جانب سے ملنے والے مفت راشن پر منحصر ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کی اس 82 کروڑ عوام نے بھی مودی کو ووٹ کیوں نہیں ڈالا؟