سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کیلئے اپیل پر کل 8 سماعتیں ہوئیں۔ 13 رکنی بنچ میں شامل ججز کے درمیان اہم نکات پر مختلف آرا پائی گئیں تاہم صرف ایک نکتے پر تمام جج صاحبان متفق تھے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کے فیصلے کی غلط تشریح کی ۔ تاہم چیف جسٹس سمیت کچھ ججز کا مؤقف تھا کہ ہم اس غلطی کو اس کیس میں درست نہیں کرسکتے، پشاور ہائیکورٹ کےفیصلے کیخلاف اپیل میں اٹھائے گئے نکات تک محدود رہیں گے۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے اہم کیس کی سماعت کا آغاز 6 مئی کو ہوا ۔ پہلے ہی روز جسٹس منصور علی شاہ کی زیرسربراہی تین رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر جزوی حکم امتناع جاری کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل کر دیا۔ اور لارجربینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن نےدوسری جماعتوں کےاضافی نشستوں پر منتخب ارکان کی رکنیت معطل کر دی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ کی تشکیل 31 مئی کو ہوئی ۔ فل کورٹ کی 7 سماعتوں کےدوران مختلف نکات پر ججز کی آرا مختلف رہی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کوئی نئی آئینی تشریح نہیں کریں گے۔ جو آئین اور قانون موجود ہے اسی پر فیصلہ کریں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا موقف تھا مکمل انصاف کرتے ہوئے حق ، حقدار کو کیوں نہ دیں، چیف جسٹس نے اس پر کہا تھا حق نہیں، آئین کو دیکھنا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر کرنے پر سوال اٹھایا۔ انتخابات میں لیول پلئنگ فیلڈ نہ ملنے کا ریکارڈ مانگا۔ 8 فروری کو دھاندلی کا کیس مخصوص نشستوں کے ساتھ ہی لگانےکا اضافی نوٹ بھی لکھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے پی ٹی آئی سے وابستگی کا سرٹیفکیٹ جمع کرا چکے ممبران کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا۔ بنچ ممبران ایک ہی نکتے پر متفق نظر آئے کہ بلے کا نشان چھن جانےکے بعد بھی پی ٹی آئی بطور جماعت انتخابات میں جا سکتی تھی مگر الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی۔ عدالت نے 9 جولائی کو کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا جب کہ ماہر ین قانون فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔