سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اراضی ایکوائر کیس میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل مسترد کردی۔ عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ ایف ڈبلیو او کیا ہے؟ عدالتی فیصلہ پر کیا عمل درآمد ہوا؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فریقین میں سمجھوتہ ہوگیا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ عملدرآمد رپورٹ کیوں جمع نہیں کرائی، کیا یہ کوئی ریاستی راز ہے جوعدالت کے سامنے نہیں کھولنا چاہتے۔ آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے؟ کیا فیصلہ میں لکھیں آپ عدالتی سوالات کا جواب دینے کے اہل نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مجھے اٹارنی جنرل نے کیس میں پیش ہونے کا کہا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ عدالت آپ پر جرمانہ عائد کرے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جرمانہ کردیں میں ادا کر دوں گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جرمانہ آپ کو اپنی جیب سےادا کرنا ہوگا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میں اپنی جیب سے جرمانہ ادا کروں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی فراخدلی پر جرمانہ نہیں کر رہے۔
یاد رہے کہ مانسہرہ میں نجی زمین سرکار کیلئے 15 ہزار ایکڑ پر حاصل کی گئی تھی، جسے بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے رقم فی ایکڑ ڈیڑھ لاکھ روپے کردی تھی۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔