وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے صوبے کا رواں مالی سال کا بجٹ گزشتہ بجٹ سے 34 فیصد زیادہ ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، کوشش ہےکہ جی ڈی پی کےحوالے سے وفاق کے ساتھ تعاون کریں۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ کا کل حجم 3 ہزار 56 ارب ہے، سندھ حکومت کا بجٹ ہر سال زیادہ ہوتا ہے، جب کہ شرح نمو کا ہدف پورا نہیں کرسکے، آئندہ سال 3.5 فیصد کا شرح نمو کا ہدف مشکل لگتا ہے ۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا ترقیاتی بجٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہیں، سندھ کے بجٹ میں سے 31 فیصد ترقیاتی کاموں میں جاتا ہے، وفاق کو سندھ کو بھی پاکستان سمجھ کر ترقیاتی اسکیمز دینی چاہئیں، جب کہ نگراں حکومت نے منتخب حکومت کی ترقیاتی اسکیمز بند کردیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ نگران حکومت کے بجٹ میں شامل ترقیاتی اسکمیں بند کرنے سے سست روی ہوئی، مہنگائی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ سے تخمینہ بڑھ سکتا ہے، موجودہ بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بجٹ میں کوئی نئی اسکیم شامل نہیں کریں گے بلکہ تمام جاری اسکیموں کو اس سال مکمل کریں گے اور اگلے سال ہم گروتھ پر جائیں گے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سال گروتھ بالکل نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 3 ہزار 56 ارب روپے میں سے، ایک ہزار 912 روپے کرنٹ ریونیو کے اخراجات کے ہیں، 184 ارب کرنٹ سرمائے کے اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں، اگلے مال سال کے لیے ایک ہزار ارب سے زیادہ کی رقم ڈیولپمنٹ پر خرچ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 1900 ارب سے زیادہ کے کرنٹ ریونیو اخراجات میں سے 70 فیصد صرف تنخواہوں کی مد میں جاتا ہے جس میں 38 فیصد موجودہ تنخواہوں، 14 فیصد پنشن اور باقی لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر گرانٹس شامل ہیں، نان سیلری کا صرف 21 فیصد خرچہ ہے جس میں آپریٹنگ کے اخراجات، فزیکل اثاثوں کے اخراجات، بلڈنگز کی رپیئر وغیر بھی شامل ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سے ہمیں 1900 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، ٹیکس کی مد میں ہم نے 619 ارب روپے رکھے ہیں، نان ٹیکس ریونیو 43 ارب رکھی گئی ہیں، کرنٹ کیپٹل ریسیٹ باقی ساڑھے 27 ارب کے قریب ہیں، اس طرح 2 ہزار 590 ارب روپے ہمیں مل رہے ہیں، اس کے علاوہ جو گیپ ہے وہ پیسہ فارن اسسٹنٹ پراجیکٹس سے آرہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں میں اضافہ کیا ہے اور تنخواہیں بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے کم سے کم تنخواہ 37 ہزار روپے ہونی چاہیے، میں خود 37 ہزار سے بھی مطمئن نہیں ہوں لیکن انڈسٹری والے شکوہ کرتے ہیں، گریڈ 1 ٹو 6 کی تنخواہ 30 فیصد بڑھائی ہے، جو انٹری لیول پر 32 ہزار سے 36 ہزار کے درمیان بنتی ہے لیکن انہیں پورے 37 ہزار دیے جائیں گے، تاہم گریڈ 7 سے اوپر والوں کی اس سے زیادہ ہی بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ 6 سے 16 تک کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 17 گریڈ سے 22 گریڈ والوں کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔