وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-2024 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025ـ2024 کیلئے 18 ہزار 900 ارب روپے کے حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دستاویزات کے مطابق وفاق کا بجٹ 1500 ارب روپے مختص کیا جائے گا جبکہ صوبوں کا سالانہ ترقیاتی منصوبہ 2095 ارب روپے مختص کیا جائے گا۔ حکومت نے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے 932 ارب روپے کے مزید نئے قرض لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت 316 ارب جبکہ 600 ارب کے بیرونی قرض لیں گے۔ سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا بیرونی قرض لے گی۔
جٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے، توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کیلیے 800 ارب روپے مختص کیے جانے اور وفاقی ٹیکس ریونیو 12.9 ٹریلین روپے کے لگ بھگ مقرر کئے جانے کا امکان ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے لگایا گیا ہے اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف متوقع ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فون پر ٹیکس اور جی ایس ٹی مزید بڑھانے کی تجویز و سفارش کی گئی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 1012 ارب روپے کے اضافے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کیلیے 3792 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلیے عمر کی حد بڑھا کر62 سال کرنے اور قومی خزانے پر پنشن بل کا بوجھ کم کرنے کیلیے جامع پنشن اصلاحات متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق 18 ہزار 900 ارب روپے کا نیا مجوزہ وفاقی بجٹ 9800 ارب روپے کے خسارے پر مبنی ہوگا۔ سرکاری خرچ پورے کرنے کے لیے مہنگائی اور اضافی ٹیکسز کا بوجھ عوام کو ہی برداشت کرنا پڑے گا۔
نئے مالی سال متعدد ترقیاتی منصوبوں کا انحصار بیرونی فنڈنگ پر ہوگا، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 932 ارب روپے قرض لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وفاقی حکومت 316 ، چاروں صوبے 616 ارب روپے بیرونی قرض لیں گے۔
آئندہ مالی سال میں شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد، صنعتی ترقی کا ہدف4.4فیصد، زرعی ترقی2 فیصد رکھنے کی منظوری کا امکان ہے۔ برآمدات کا ٹارگٹ40.5 ارب ڈالر، درآمدات68.1ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 27ارب 43 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ترقیاتی بجٹ کا ترقیاتی بجٹ 21 ارب روپے سے زائد اضافے کے ساتھ 27 ارب 43 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ رواں مالی سال آئی ٹی ٹیلی کام کا ترقیاتی بجٹ 6 ارب روپے تھا۔
نئے بجٹ میں نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح میں اضافہ، کسانوں کو سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم کا اعلان متوقع ہے۔ سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ کرنے کی تجویز ہے۔ تنخواہ دار طبقے اور غیر تنخواہ دار کاروباری طبقے پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔