پاکستان اور بھارت کے درمیان کل نیویارک سٹیڈیم میں ٹاکرا ہونے جارہاہے لیکن اس سے قبل پاکستان اور بھارت 12 مرتبہ آمنے سامنے آئے جس میں بھارت کا پلڑا 9 میچز میں جیت کے ساتھ بھاری رہا جبکہ پاکستان کو صرف 3 میں ہی کامیابی حاصل ہوئی ۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل مقابلوں میں مدمقابل ہوتے ہیں، آخری بار دونوں ٹیموں کا ٹاکرا آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی20 ورلڈکپ 2022 میں ہوا تھا، میلبرن میں ہونے والے میچ میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی۔
ٹی20 میں پاک بھارت کے درمیان 5 کانٹے دار مقابلوں کی تفصیل درج ذیل ہیں:
پہلا میچ
پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا ٹی20 مقابلہ 2007 میں جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں ہوا جو بغیر کسی نیتجے کے ختم ہوا اور تب تک آئی سی سی نے سپر اوور متعارف نہیں کروایا تھا لہذا میچ کا فیصلہ بال آؤٹ – فٹبال کی طرح پینلٹی شوٹس پر ہوا۔ (اس میں دونوں ٹیموں کے باؤلرز وکٹیں اڑانے کی کوشش کرتے ہیں اور جو زیادہ بار بیلز اڑانے میں کامیاب ہوتا ہے، وہی ٹیم جیت جاتی ہے)۔
پاکستان نے گروپ میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 9 وکٹ کے نقصان پر 141 رنز بنائے اور بھارت بھی اتنے ہی رنز بناسکا، تاہم بال آؤٹ میں اس وقت کے بھارتی کپتان ایم ایس دھونی نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ریگولر باؤلرز کے بجائے نان ریگولر باؤلرز کو گیند تھمائی۔
بھارت کی جانب سے پارٹ ٹائم باؤلرز وریندر سہواگ، روبن اتھاپا اور آف اسپنر ہربجھن سنگھ بیلز اڑانے میں کامیاب رہے، اس کے برعکس پاکستان نے اپنے ٹاپ باؤلرز کو آزمایا اور حیران کن طور پر یاسر عرفات، عمر گل اور شاہد آفریدی کی گیند وکٹوں کو چھوئے بغیر نکل گئیں۔
خیال رہے کہ ٹی20 ورلڈکپ کی تاریخ میں یہ واحد میچ تھا جس کا فیصلہ بال آؤٹ کی بنیاد پر ہوا، بعد میں آئی سی سی نے سپر اوور متعارف کروادیا تھا۔
دوسرا میچ
ٹی20 ورلڈکپ 2007 میں گروپ سٹیج کے مقابلے کے 10 دن بعد دونوں ٹیموں کا سامنا جوہانسبرگ میں ہونے والے فائنل میں ہوا، اور دونوں ٹیمیں پہلی اورآخری بار ٹی20 ورلڈکپ فائنل میں مدمقابل ہوئیں۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ لائن ہمیشہ کی طرح ناکام ثابت ہوئی، شائقین کرکٹ، یہاں تک کہ خود پاکستانی ٹیم بھی ہمت ہارچکی تھی تاہم مصباح الحق وکٹ کی دوسری سائیڈ پر آخر تک ڈٹے رہے، اور آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے لیے 13 رنز درکار تھے۔
ایک وائیڈ اور ایک ڈاٹ بال کے بعد مصباح الحق نے زوردار چھکا لگایا، اب قومی ٹیم کو پہلا ٹی20 ورلڈکپ اپنے نام پر کرنے کے لیے 4 گیندوں پر 6 رنز درکار تھے۔
مصباح الحق نے تیسرے گیند پر سیدھی شارٹ مارنے کے بجائے اسکوپ شارٹ مارنے کی کوشش کی اور گیند ہوا میں بلند ہوگئی اور شارٹ فائن لیگ پر موجود سری شانتھ کے ہاتھوں میں پہنچتے ہی پاکستان کی ٹرافی گھر لانے کی ساری امیدیں دم توڑ گئیں، کیوں کہ بھارت 5 رنز سے ٹی20 ورلڈکپ چیمپئن بن چکا تھا۔
تیسرا میچ
متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ٹی20 ورلڈکپ کے گروپ میچ میں پاکستان کے مقابلے میں بھارتی ٹیم کو فیورٹ سمجھا جارہا تھا لیکن شاہین شاہ آفریدی نے بھارتیوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
شاہین آفریدی نے روہت شرما کو پہلی ہی گیند پر پویلین واپس بھیجنے کے بعد کے ایل راہل کو آؤٹ کرکے صرف 31 رنز پر انڈیا کے ٹاپ آرڈر کا صفایا کیا، ویرات کوہلی 57 رنز بنانے کے بعد شاہین آفریدی کا شکار بنے۔
ابتدائی وکٹیں جلدی گرنے کے باوجود بھارت 151 رنز بنانے میں کامیاب رہا، تاہم پھر بابراعظم اور محمد رضوان نے ٹی20 کی مشہور زمانہ اننگز 0-152 کھیلی جو آج تک بھارتیوں کو یاد ہے، بابراعظم 68 اور محمد رضوان 79 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے اور یوں پاکستان بھارت کے خلاف ٹی20 ورلڈکپ میں پہلی مگر تاریخی جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
چوتھا میچ
سال 2022 میں ہونے والے ایشیاکپ کےدوران پاکستان اور بھارت کا مقابلہ دبئی میں ہوا، بھارت نے ویرات کوہلی کی 60 رنز کی اننگز کی بدولت 181 رنز بنائے، تاہم محمد نواز اور شاداب خان میچ میں نپی تلی باؤلنگ نہیں کرتے تو یہ ہدف مزید بڑا ہوسکتا تھا۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر لڑکھڑاگئی، تاہم محمد نواز نے آخری لمحات میں 20 گیندوں پر 42 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر پاکستان کو ایک گیند قبل 5 وکٹوں سے جیت دلائی۔
پانچواں میچ
روایتی حریف آخری بار 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ کے گروپ میچ میں میلبرن میں مدمقابل ہوئے، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹ کے نقصان پر 159 رنز بنائے۔
ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم 31 رنز پر 4 کھلاڑی گنوا چکی تھی، ایسے میں ویرات کوہلی مرد بحران ثابت ہوئے، انہوں نے ہاردک پانڈیا کے ساتھ ملکر نہ صرف 113 رنز کی شراکت قائم کی بلکہ 53 گیندوں پر 83 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر بھارت کو جیت سے بھی ہمکنار کروایا۔