افغانستان میں شدید سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے۔
افغانستان میں انسانی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر سیلاب سے کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بدخشاں،غور،بغلان اورہرات کےتمام صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں سےتقریباً 2,000 سے زاہد گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
افغان طالبان کے کابل پرقبضےکوتقریبا3 سال بیت چکے ہیں لیکن لاکھوں افغانیوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی،افغانستان کو انسانی حقوق کے شدید بحران کا سامنا ہے،جس سے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو خطرہ لاحق ہے۔
افغان طالبان کےدورحکومت میں افغانستان کی معیشت تباہ ہو چکی ہے،غذائی قلت بڑھ گئی ہے اورلاکھوں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں زیادہ ترخواتین کےکام کرنے پربھی پابندی عائدہے،ملک پر اب افغان طالبان رہنماؤں کے ایک چھوٹے سےحلقے کی حکومت ہےجو اختلاف رائے کو جڑ سےاکھاڑ پھینکنے اور عوامی زندگی سے خواتین کو مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔
سیلاب سے ہونے والی وسیع پیمانے پرتباہی کے بعد ہزاروں مزید افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ کےمطابق افغان باشندےانسانی بحران کا شکار ہیں اورانہیں دنیا کےسب سےبڑےانسانی بحران کا سامنا ہے،افغان طالبان نے امدادی کارکنوں کو ہراساں کر نے اوراقوام متحدہ کے لیےخواتین کےکام کرنے پرپابندی لگا کر امدادی ایجنسیوں کے لیے افغانستان میں کام کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے
2023 میں پینٹاگون کے ایک جائزےکےمطابق اسلامی ریاست خراسان ،تحریک طالبا ن پاکستان جیسی دہشتگرد تنظیمیں ایک بار پھر افغانستان کو پوری دنیا میں حملوں کی منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال کر رہےہیں
افغان طالبان کے کابل پرقبضے کے 3 سال بعد بھی افغانستان بحران کا شکار ہے، لاکھوں افغانی بھوک کا سامنا کررہےہیں،صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے، اوراجرتیں گر رہی ہیں
افغان طالبان نےمیڈیا اورطالبان کی حکمرانی کےناقدین کو بھی دبایا اوردھمکیاں دیں،افغان طالبان نےسول سوسائٹی کی تنظیموں کو بند کرنےپرمجبورکیا جو انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لئےکام کر رہی تھیں۔