پاورڈویژن نے سولرائزیشن کے نرخوں اور نیٹ میٹرنگ نظام پر نظرثانی کے لیے غور شروع کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سورج سے مفت حاصل ہونے والی بجلی بھی غریبوں کی جیب پر بھاری پڑنے لگی جو سرے سے اسے استعمال کرتے ہی نہیں، بلوں میں سولر پر سبسڈی کی مد میں شامل ایک روپیہ نوے پیسے فی یونٹ کا بوجھ ساڑھے تین روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے ، 2017 کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا،سولرائزیشن کے نرخوں کو نئے سرے سے مقرر کرنے کی ضرورت ہے،ڈیڑھ سے 2 لاکھ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کو تحفظ دینے کی تجاویز پرغور جاری ہے ۔
پاور ڈویژن کے مطابق تقسیم کار کمپنیاں نیٹ میٹرنگ کے ذریعے 22 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہیں، 20 روپے 10 پیسے ڈسکوز خود ادا کرتی ہیں جبکہ باقی ایک روپیہ 90 پیسے سبسڈی کی مد میں گھریلو و صنعتی صارفین اور حکومت اد اکرتی ہے، 2017 کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا، مگر اب سولرائزیشن کے نرخ از سر نو مقرر کرنا ضروری ہوگیا، اگر ایسا نہ کیا تو جلد ہی سبسڈی کی مد میں 3 روپے 35 پیسے فی یونٹ غریبوں کی جیب سے نکل کر امیروں کو منتقل ہونے لگیں گے۔