اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کی تحقیقات کےلیے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں درخواست میاں داود ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ججز کے خط میں لگائے الزامات کی انکوائری کیلئے اعلیٰ کمیشن بنایا جائے، انکوائری میں جو بھی قصوروار قرار پائے اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریکارڈ سے ثابت ہے اسلام آبادہائیکورٹ نےکئی مرتبہ پی ٹی آئی کوریلیف دیا مگر خط میں تاثردیا گیا کہ ایگزیکٹوپی ٹی آئی کیسز پراثرانداز ہورہی ہے، ججزکےخط میں صرف ایک کیس کاحوالہ دیاگیاہے، عدلیہ کی آزادی کم اورعوامی اعتماد کو کمزورکرنے کی کوشش کی گئی۔
درخواستگزار کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے خط میں عمومی نوعیت کے الزامات ہیں، خط کی بنیاد پر دونوں چیف جسٹس صاحبان کیخلاف پھرمہم چل رہی ہے، پی ٹی آئی چیف جسٹس ہائیکورٹ،چیف جسٹس پاکستان پرعدم اعتماد کرتی رہی، ججز کا خط سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا مہم بھی چلائی۔ خط میں بظاہرپی ٹی آئی کےبیانیےوالاہی تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔
سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اس وقت اسلام آبادہائیکورٹ ججزانصاف فراہمی جیساحساس کام نہیں کرسکتے، اسلام آبادہائیکورٹ میں اہم سیاسی نوعیت کےمقدمات بھی زیر التواہیں، یہ تمام مقدمات دیگر صوبائی ہائیکورٹس کومنتقل کیے جائیں، ہائیکورٹ ججز کا خط اعترف ہے وہ بے خوف وخطرکام نہیں کرپارہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں مبینہ مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط بھیج دیا ہے۔ خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ میں مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے۔ ججز نے خط میں کہا ہے کہ خط لکھنےکا مقصد سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی لینا ہے۔