اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پہلی بار غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
فوری جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل کے 10 ارکان نے پیش کی جن میں الجیریا ، جنوبی کوریا، جاپان ، ایکواڈور ، سوئٹزرلینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
بعدازاں، قرار داد پر ووٹنگ ہوئی اور 14 ممالک کی حمایت سے قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔
قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
14 ممالک نے جنگ بندی کی قرارداد کے مسودے کی حمایت کی جبکہ امریکا نے اس بار قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا اور ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکا کا یہ اقدام غزہ میں اسرائیل کی جارحیت پر اس کے اور اس کے اتحادی اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلاف کا اشارہ ہے۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق واشنگٹن نے غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اسرائیل پر تنقید کی ہے جہاں اسرائیلی حملوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
امریکا نے اسرائیل پر غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا بھی دباؤ ڈالا ہے جہاں پوری آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سلامتی کونسل تعطل کا شکار تھی اور جنگ بندی کی کال پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی۔
سیکرٹری جنرل کا رد عمل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے قرارداد کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر فوری عمل درآمد ہونا چاہیے، سلامتی کونسل میں طویل انتظار کے بعد قرارداد منظور ہوئی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ
فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ رمضان کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، غزہ میں مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں۔
پاکستان کا ردعمل
قرارداد کی منظوری پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ اجازت اور رکاوٹوں کو ہٹانے کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان نے متعدد بار اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی منظور کی گئی قرارداد پر تیزی سے عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ یہ قرارداد مستقل جنگ بندی یقینی بنانے کیلئے پہلے قدم کے طور پر کام کرے گی، پاکستان مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کیلئے اپنی حمایت جاری رکھےگا۔
اسحاق ڈار کا ردعمل
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد کا خیرمقدم کرتا ہے ، قرار داد میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ہم قرار داد پر فوری عمل درآمد پر زور دیتے ہیں۔
سعودی عرب
سعودی عرب کی جانب سے بھی غزہ جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کیا گیا۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی سے امداد کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔