تحریر : محمد اکرم چوہدری
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا لوگ ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے۔ حضرت ابوعطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ام المومینن! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتا ہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتا ہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتا ہے؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں حضرت ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ ؓ ہیں یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ حضرت مسروق حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت مسروق نے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ایسے ہیں جو بھلائی کے بارے میں کمی نہیں کرتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اور افطاری میں جلدی کرتا ہے دوسرا مغرب کی نماز اور افطاری میں تاخیر کرتا ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ مغرب کی نماز اور افطاری میں کون جلدی کرتا ہے؟ مسروق نے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کر لینا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہو گیا تو آپ ؐنے فرمایا اے فلاں! اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے آپ ؐنے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا تو وہ اترا اور اس نے ستو ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلّم کی خدمت میں پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ستو پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے ہاتھ مبارک سے فرمایا جب سورج اس طرف سے غروب ہوجائے اور اس طرف سے رات آ جائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلینا چاہیے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے رمضان میں وصال فرمایا (یعنی بغیر افطاری کے مسلسل روزے رکھے) لہذا صحابہ نے بھی وصال شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان کو منع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے عرض کیا گیا کہ آپ بھی تو وصال کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ بھی تو مسلسل روزے رکھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تم میں سے میری طرح کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے جب اس کے باوجود صحابہ صوم وصال سے نہ رکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان کے ساتھ ایک افطاری کے بغیر روزہ رکھا پھر افطار کے بغیر روزہ رکھا پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اگر چاند تاخیر کرتا تو میں اور زیادہ وصال کرتا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان کے نہ رکنے پر نا پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ تم وصال کے روزے رکھنے سے بچو صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تم اس معاملہ میں میری طرح نہیں ہو کیونکہ میں اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے تو تم وہ کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے پہلو کی جانب کھڑا ہو گیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ نے محسوس فرمایا کہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہوگیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے، اس ماہ مبارک کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین