پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اور سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری کی جانب سے سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے متعلق جواب جمع کروا دیا گیا ہے جس میں قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے چیف جسٹس کو آئینی مینڈیٹ سے محروم کیا گیا، آرٹیکل 184/3 میں اپیل کا حق صرف آئینی ترمیم سے دیا جا سکتا ہے۔
آئین میں ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، جب پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنا پارلیمان کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی، یہ قانون خاص شخصیات اور خاص مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ قانون منظور کرکے ارکان پارلیمان نے اپنے آئینی حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے خلاف درخواستوں کومنظور کیا جائے اور قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری نے بھی قانون سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا۔
عابد زبیری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے، پارلیمنٹ نے قانون سازی کے آئینی اختیار کی خلاف ورزی کی، چیف جسٹس کے اختیارات پر تجاویزعدلیہ کی آزادی سے متعلقہ ہیں۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے خلاف درخواستیں قابل سماعت ہیں، قانون کوغیرآئینی اور غیرقانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔