سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں مفرور ملزم حماد صدیقی اور دیگر کے پاسپورٹ ، شناختی کارڈ بلاک اور بینک اکاؤنٹس منجمند کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ملزم حماد صدیقی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔
سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ ندیم محبوب سے استفسار کیا کہ حماد صدیقی کو وطن واپسی لانے کے لیے کیا اقدامات کیے گیے ہیں ؟ جس پر وفاقی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ انٹرپول کی رپورٹ کے مطابق حماد صدیقی 2017 میں ابو ظہبی چھوڑ چکا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ کیا حماد صدیقی سانحہ بلدیہ کیس کا ٹرائل شروع ہونے سے پہلے ہی ابو ظہبی چھوڑ چکا تھا؟ جس پر ندیم محبوب نے بتایا کہ ملزم 2013 میں پاکستان سے چلا گیا تھا۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ کوئی شہری ملک چھوڑتا ہے تو پاسپورٹ پر امیگریشن والے مہر لگاتے ہیں، حماد صدیقی کے پاسپورٹ پر بھی کوئی مہر لگی ہوگی؟، ملزم نے آخری بار پاکستان کب لینڈ کیا تھا؟ تفصیلات پیش کی جائیں۔
عدالت عالیہ نے حماد صدیقی، تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا جبکہ نادرا اور سیکرٹری وزارت خارجہ سے دو اکتوبر تک رپورٹ بھی طلب کرلی۔
عدالت نے پیش نہ ہونے پر سیکرٹری خارجہ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے صوبے بھر کے اشتہاری ملزمان کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
علاوہ ازیں صحافیوں سے گفتگو میں سیکرٹری داخلہ ندیم محبوب نے بتایا کہ حماد صدیقی کے ریڈ نوٹس میں توسیع کردی گئی ہے۔