بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کو 8 سال مکمل ہوگئے ، کلبھوشن یادیو پاکستان میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز نے 8 سال پہلے بھارت کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادو کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر عالمی سطح پر بھارتی دہشت گردی کو بےنقاب کیا۔
3مارچ 2016 کو پا کستانی ایجنسیوں نے چمن کے علاقے ماشخیل سے کلبھوشن کو گرفتار کیا تھا، 54 سالہ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس افسر تھا، کلبھوشن 2003 سے بھارتی ایجنسی ”را“ کیلئے پاکستان میں منظم دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔
کلبھوشن یادیو 2003 میں چاہ بہار ”ایران“ میں جعلی پاسپورٹ پر داخلہ ہوا، کلبھوشن نے اسکریپ کے کاروبار کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا نیٹ ورک پروان چڑھایا، کلبھوشن یادیو نے اپنے بیان میں ”را“ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔
کلبھوشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا ہدف سی پیک گوادربندرگاہ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینا تھا، را پاکستان میں انتشارپھیلانے، معصوم پاکستانیوں کے خون بہانے میں ملوث تھی، پاکستان نے کلبھوشن کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر مبنی ڈوزیئر یواین کے حوالے کیا۔
بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا، 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کی سزائے موت کے اعلان پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی تھی جس کے بعد بھارت نے کلبھوشن کا مقدمہ لڑنے اور پاکستان میں بھارت کی دہشت گردانہ کاروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔
اعلیٰ حاضر سروس انٹیلی جنس افسر کا پاکستان میں گرفتار ہونا ”را“ کی دہشتگردی پھیلانے کا ثبوت ہے، ماضی میں سری لنکا، نیپال اور میانمار بھی بھارت پردہشت گردی کا الزام لگا چکے ہیں، کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کے کیخلاف دہشتگردی کی شکایات پر کوئی ایکشن لیں گی؟ کیاہندو توا نظریہ کے تحت پنپتا ہندوستان خطے میں انتشار پھیلا کر عالمی امن کیلئے خطرہ نہیں بن رہا؟۔