’جیل سے رہائی کے بعد احساس ہوا کہ آزادی کیا ہے‘ 4 سال سے زائد عرصہ جیل میں رہنے والے سلیم مسیح آج بھی اس وقت کو یاد کر اشکبار ہو جاتے ہیں۔ جنوری 2020 کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے تمام 83 ملزمان کو بری کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ 2015 میں مسیحی برادری کی عبادت گاہوں پر دو بم دھماکوں اور اس کے نتیجے میں یوحنا آباد کے علاقے میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کے دوران دو افراد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے اس سلسلے میں چالیس افراد کے خلاف مقدمات درج کیے تھے جس میں فرضی نام سلیم مسیح بھی شامل تھا۔
پاکستان میں انصاف حاصل کرنے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔ مسیحی قیدیوں کی اکثریت غریب ہونے کی وجہ سے وکیل کا انتظام نہیں کرسکتی جس کے نتیجے میں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ یوحنا آباد کیس کے حوالے سے قانونی ماہرین کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے دفعات کے تحت چلنے والے مقدمہ میں صلح کی بنیاد پر ملزمان کی رہائی نہیں ہو سکتی۔ہاں مگر جرم کی سنجیدگی کو کم کرنے والے حالات کی موجودگی کی بنا پر ماضی میں اعلٰی عدالتوں میں ایسے ملزمان کی سزاؤں میں کمی یا تبدیلی کی جا چکی تھی۔
پنجاب کے ہر ضلع میں مسیحی قیدیوں کی تعداد کتنی؟
پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کے حق کا قانون 2013 کے تحت معلومات کے مطابق یکم اپریل 2023 تک پنجاب بھر کی جیلوں میں کل 51ہزار647 غیر مسلم قیدی تھے۔ ان قیدیوں کے مقدمات کی نوعیت مختلف تھی۔ان قیدیوں میں مردوں کی تعداد 50ہزار237، جبکہ عورتوں کی تعداد 774اوران میں نوعمر قیدیوںکی تعداد 636 تھی۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ یاسر طالب نے ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ ’عمومی طور پر کرسچن کمیونٹی پر شہروں میں شراب کی فروخت پر زیادہ مقدمات درج ہوتے ہیں۔ اس جرم میں شامل افراد پر 406 اور354 دفعات کے تحت مقدمات درج ہوتے ہیں دوسری طرف دیہاتوں میں لڑائی جھگڑے ،337/F4،381اور 302 کے تحت مقدمات درج
ہوتے ہیں‘۔قارئین کے لئے یہاں معلومات میں اضافہ کے لئے ،پاکستان میں کرسچن کمیونٹی کو شراب کا لائنس دیا گیا تھا۔دفعہ 406 اور 354 کے مقدمات گھروں اور محلوں میں دیسی شراب بنانے اور غیر قانونی طریقوں سے خرید و فروخت کرنے والوں پر بنائے جاتے ہیں۔ایڈووکیٹ یاسر طالب فیصل آباد میں کرسچن کمیونٹی کے عدالتوں میں مقدمات لڑتے ہیں۔
کیا غربت ،سزا میں اضافے کا سبب بنتی ہے؟
ایڈوکیٹ یاسر طالب کا کہنا ہے کہ’ مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے قیدیوں میں بہت سارے جرمانے نہ ادا کرنے کی وجہ سے زیادہ ٹائم جیل میں قید رہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 2022میں سینڑل جیل فیصل آباد سے رائٹ آف انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت ملنے والی معلومات سے پتہ چلا تھا کہ جیل میں 6ہزارروپے سے 60ہزار تک کے جرمانے نہ بھرنے کی وجہ سے 22قیدی سزائے بگھت رہے ہیں‘۔
سونیا بی بی فیصل آباد میں 3ماہ چوری کے الزام میں جیل میں سزا کاٹ کر آئیں انکا کہنا تھا کہ’جیل میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی قیدی خواتین کے ساتھ بہت برا رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔جیل میں سب سے بڑی توہین ہمارے ساتھ بیٹھ کر کوئی کھانا نہیں کھاتا اور یہ رویہ ہمیں ہر روز ایک نئی مشکل سے گزارتا ہے۔ جیل کی حدود میں چند خواتین کی طرف سے نفرت انگیز جملے کسے جاتے ہیں۔سونیا بی بی کاکہنا تھا ’کرسچن کمیونٹی سے تعلق ہونے کی وجہ سے معاشرے میں تو کسی نہ کسی بہانے سے ایسے رویوں کو برداشت کر لیتے ہیں مگر جیل کی چار دیواری میں ایسے رویوں سے تکلیف ہوتی ہے‘۔
کیا غیر مسلم قیدیوں کی سزاؤں پر ریلیف ملتا ہے؟
کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو جیلوں میں زیادہ مشکلات کا سامناہے۔ پنجاب کی تقریباَ چالیس جیلوں میں تناسب کے اعتبار سے ان کی خاطرخواہ تعداد مختلف مقدمات میں سلاخوں کے پیچھے اپنے بری ہونے کے انتظار میں دن گن رہے ہیں ۔یکم جنوری2020تا 25مارچ 2023 تک سالانہ مذہبی اقلیتوں کے قیدیوں کی تعداد کے مطابق لاہور کی سنڑل جیل میں 77،سینٹرل جیل گوجرانولہ سے 04،ڈسٹرکٹ جیل لاہور سے 37،ڈسٹرکٹ جیل شیخو پورہ سے 03،ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ سے23،ڈسٹرکٹ جیل میانوالی سے 04، ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا 04، ڈسٹرکٹ جیل شاہ پور سے 03، ڈسٹرکٹ جیل بھکر سے 01، ڈسٹرکٹ جیل حافظ آباد سے 03،سینٹرل جیل فیصل آباد سے 20، ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد سے 07، ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ ٹیک سنگھ سے06، ڈسٹرکٹ جیل گجرات02، ڈسٹرکٹ جیل جہلم سے 02، ڈسٹرکٹ جیل منڈی بہاو الدین سے 01,سینٹرل جیل بہاولپور سے 04، ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان سے 05، ڈسٹرکٹ جیل بہاولنگر سے 03،سینٹرل جیل ساہیوال سے 04، ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی سے 02 ، ڈسٹرکٹ جیل خانیوال سے05،سینٹرل جیل ڈیرہ غازی خان سے 04 کو ریلیف دیا گیا۔ان اعدو شمار کو جمع کیا جائے تو 220پنجاب کے کل 21اضلاع سے کل 220 مذہبی اقلیتوں کے قیدی اپنے گھروں کو واپس گئے جبکہ 15اضلاع ,قصور، ناروال،جھنگ،راولپنڈی،اٹک،چکوال،لودھراں،بہاولپور،ہائی سیکورٹی جیل ساہیوال،اوکاڑہ ،پاکپتن،ملتان،سب جیل شجاع آباد،مظفر گڑھ،راجن پور اور ڈسٹرکٹ جیل لیہ سے کسی بھی مذہبی اقلیتی قیدی کو ریلیف نہیں ملا۔
اہم سوال یہ ہے کہ ان قیدوں کو کس طرح ریلیف کیسے ملتا ہے؟ملک بھرکی جیلوں میں پروویژن سسٹم ہوتا ہے۔پروویژن آفیسر کے سامنے قیدی پیش ہوتے ہیں جہاں سوشل کریکٹر،تعلیم اور خاص کر ریلیف ایسٹر اور کرسمس کے تہواروں پر دئے گئے ہیں۔
مذہبی اقلیتوں کے نو عمر قیدیوں کی حالتِ زار
پنجاب کی تیس جیلوں میں قید بچوں کے بارے میں پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کے حق کا قانون کی معلومات کے مطابق
سب سے زیادہ نو عمر قیدیوں کی تعداد سینڑل جیل فیصل آباد میں 114دوسرے نمبر پر بورسٹل جیل بہاولپور میں انکی تعداد 107 تھی۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کی رپورٹ کے اعدوشمار دیج ذیل ہیں۔
ضلع |
جیل |
تعداد |
ضلع |
جیل |
تعداد |
لاہور |
سینٹرل جیل |
27 |
گوجرانوالہ |
سینٹرل جیل |
23 |
ڈسٹرکٹ جیل |
52 |
شیخوپورہ |
ڈسٹرکٹ جیل |
34 |
|
قصور |
ڈسٹرکٹ جیل |
19 |
سیالکوٹ |
ڈسٹرکٹ جیل |
12 |
ناروال |
ڈسٹرکٹ جیل |
8 |
میانوالی |
ڈسٹرکٹ جیل |
15 |
سرگودھا |
ڈسٹرکٹ جیل |
16 |
بھکر |
ڈسٹرکٹ جیل |
03 |
جیل شاہ پور |
7 |
حافظ آباد |
ڈسٹرکٹ جیل |
06 |
|
جھنگ |
ڈسٹرکٹ جیل |
08 |
ٹوبہ ٹیک سنگھ |
ڈسٹرکٹ جیل |
09 |
راولپنڈی |
سینٹرل جیل |
45 |
اٹک |
ڈسٹرکٹ جیل |
08 |
گجرات |
ڈسٹرکٹ جیل |
06 |
منڈی بہاوالدین |
ڈسٹرکٹ جیل |
14 |
چکوال |
سب جیل |
03 |
رحیم یار خان |
ڈسٹرکٹ جیل |
11 |
لودھراں |
ڈسٹرکٹ جیل |
09 |
بہاولنگر |
سینٹرل جیل |
08 |
ساہیوال |
سینٹرل جیل |
05 |
اوکاڑہ |
ڈسٹرکٹ جیل |
09 |
بہاولنگر |
ڈسٹرکٹ جیل |
08 |
ساہیوال |
سینٹرل جیل |
05 |
پاکپتن |
ڈسٹرکٹ جیل |
07 |
وہاڑی |
ڈسٹرکٹ جیل |
12 |
ڈیرہ غازی خان |
سینٹرل جیل |
15 |
راجن پور |
ڈسٹرکٹ جیل |
09 |
لیہ |
ڈسٹرکٹ جیل |
12 |
|
|
|
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی سربراہ ربیعہ جاویری آغا کا کہنا ہے ’یہ اعدادوشمار بہت حیران کن ہیں جبکہ قانون میں نو عمر بچوں کے کیسز کے فیصلے ہنگامی بنیادوں پر کرنے کی سخت ہدایات ہیں‘۔ سلیم مسیح اور سونیا بی بی دونوں نے مختلف مقدمات میں جیلوں میں سزائیں کاٹیں ہیں۔ان کے مطابق جیلوں میں وقت کاٹنا بہت مشکل ہوتا ہے کرسچن کمیونٹی کو بھی مسلموں کی طرح جیل رمیشن دیا جائے (جسں کے تحت قیدی کی سزا میں 6ماہ کی کمی) ہوتی ہے۔