بھارت میں حکومت کے ساتھ مذکرات میں ناکامی کے بعد احتجاج میں شریک کسانوں نے ایک بار پھر دارالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کسانوں نے گذشتہ ہفتے دہلی کی طرف مارچ شروع کیا تھا لیکن انہیں دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر دور روک دیا گیا تھا جس کے بعد کسان رہنما اپنے مطالبات پر حکومت سے مذاکرات کر رہے تھے تاہم اب کسان رہنماؤں کی جانب سے حکومتی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
کسانوں نے اگلے ہفتے ایک بار پھر دہلی کی طرف مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان رہنماؤں نے واضح کردیا کہ وہ 21 فروری تک اپنا مارچ جاری رکھیں گے۔ کسانوں نے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر دالوں، مکئی اور کپاس کی خریداری کی حکومت کی تجاویز مسترد کر دی۔
کسان رہنما سرون سنگھ نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارے مسائل حل کریں یا ہماری رکاوٹیں ہٹائی جائیں، آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اب آگے جوبھی ہوگا بھارت سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔ کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق "دہلی چلو مارچ" کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں۔ کسانوں کے مطالبات سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔