اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ بلوچ طلباء کی بازیابی کے کیس میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی کل عدالت عالیہ میں طلبی کا تحریری حکم جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکم میں کہا گیا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ ، دفاع اور انسانی حقوق کے وزرا کل دن 10 بجے پیش ہوں اور متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
تحریری حکم کے مطابق اٹارنی جنرل کی گزشتہ سماعت پر یقین دہانی کے باوجود بلوچ طلبا کو بازیاب نہیں کرایا گیا۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت قانون کی بالادستی میں دلچسپی نہیں رکھتی، وزیراعظم، وزیر داخلہ و دفاع اور سیکرٹری داخلہ و دفاع نےعدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، عدالت کے پاس انہیں بلا کر وضاحت طلب کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ پیش ہو کر بتائیں اعلیٰ ترین عہدوں پر بیٹھ کر بلوچ طلبا بازیاب نہ کروانے پر ان کیخلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے، یہ پہلو وزیراعظم، وزیر داخلہ و دفاع اور دونوں سیکرٹریز کو مس کنڈکٹ کا مرتکب بناتا ہے، یہ عہدیدار معاشرے کیخلاف جرم میں شریک کارہیں جہاں شہریوں کو زندگی اور آزادی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت بڑی واضح ہے کہ اس معاملے پر دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں، مسنگ پرسنز کسی دہشتگردی کارروائی یا اورجرم میں ملوث ہوں توانہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے، اُن لوگوں کے خلاف مقدمات درج کر کے متعلقہ عدالت میں قانون کے مطابق فیصلے ہونے دیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ عدالت میں پیش وزارت داخلہ و دفاع کے آفیشلز سربمہر لفافے میں بھی اس متعلق کچھ پیش نہ کر سکے۔