پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ رولز کے مطابق فارم 49 جاری ہونے کے بعد ووٹوں کے دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی۔
پشاور ہائیکورٹ میں صوبائی اسمبلی کے 8 حلقوں پر انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فارم45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم47 میں تبدیل کردیے گئے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیشتر حلقوں کے فارم49جاری کردیے گئے ہیں، انتخابی نتائج کی تیاری امیدواروں اور آبزرور کی موجودگی میں ہوتی ہے۔ یہ کیس قابل سماعت نہیں، الیکشن کمیشن اس میں حکم دے چکا۔
جسٹس ارشدعلی نے ریمارکس دیے کہ رولز کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی، فارم49جاری ہونے کے بعد ہم کچھ نہیں کرسکتے، ہم الیکشن کمیشن کویہ تو نہیں کہہ سکتے گنتی دوبارہ کریں۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان کیسز میں بڑا چھوٹا مارجن رکھا ہواہے، ان مقدمات میں ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بہت کم ہے، عدالت نے درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناع کی استدعا پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔