2016 میں خلیج بنگال کے اوپر سے لاپتہ ہونے والے ہندوستانی فضائیہ کے A-32 ٹرانسپورٹ طیارے کا معمہ آخر کار 8 سال بعد حل ہوتا دکھائی دے رہاہے کیونکہ تحقیقات کاروں کو چنئی ساحل کے قریب گہرے سمندر میں ملبہ موجود ہونے کے شواہد مل گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق جب بھارتی فضائیہ کا یہ طیارہ لاپتا ہوا اس وقت یہ ایک مشن پر تھا اور اس میں 29 افراد سوار تھے جوکہ تمام مارے گئے ۔ بھارتی فضائیہ کے طیارے کی کھوج لگانے کیلئے بھارت کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشن ٹیکنالوجیز کی جانب سے خصوصی ’ خود مختار یوٹیلیٹی وہیکل ‘ تیار کی گئی جسے گہر ے سمندر میں اتار ا گیا اور لمبی تحقیق کے بعد آخر کار کامیابی ملتی دکھائی دے رہی ہے ۔یہ سرچ آپریشن ملٹی بیم سونار ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 3400 میٹر گہرائی میں کیا گیا ، جس دوران معلوم ہوا کہ چنئی کے ساحل سے 310 کلومیٹر فاصلے پر سمندر کی گہرائی میں طیارے کا ملبہ موجود ہے ۔سونار کی مدد سے لی گئی تصاویر سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ ملبہ 2016 میں بھارتی فضائیہ کے لاپتا ہونے والے اے این 32 طیارے کا ہو سکتا ہے اور یہ اندازہ بھی لگایا گیا کہ یہ ملبہ کسی اور طیارے کا نہیں ہو سکتا کیونکہ اس عرصہ کے دوران اس علاقے میں کوئی فضائی حادثہ پیش نہیں آیا ہے ،بہر حال اس سے یہ جہاز کے تباہ ہونے کی وجوہات کا اندازہ نہیں ہو سکا ۔
بھارتی فضائیہ کے طیارے An-32 نے چنئی ایئر بیس سے 22 جولائی 2016 کو صبح 8 بج کر 22 منٹ پر پرواز بھری ، اس نے 11 بج کر 45 منٹ پر نیکو بار آئی لینڈ کے قریب پورٹ بلیئر پر لینڈ کرنا تھا ، اس میں 8 سویلینز سمیت 29 افراد سوار تھے ، پرواز بھرنے کے 16 منٹ بعد طیارے کے پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے آخری مرتبہ رابطہ کیا اور ہر چیز معمول کے مطابق بتائی لیکن اس کے کچھ ہی دیر کے بعد طیارے نے اچانک کنٹرول کھونا شروع کر دیا اور تیزی سے نیچے کی طرف آنے لگا اور کچھ ہی دیر میں طیارے کا رابطہ منطقع ہو گیا ۔