عالمی بینک نے کہا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں سعودی عرب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی کے نتیجے میں پاکستان میں ترسیلات زر کی آمد میں ممکنہ طور پر کمی ہوسکتی ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں میگا منصوبوں کے سبب غیر ملکی مزدوروں میں نمایاں اضافے کے باوجود سال 2023 کی پہلی ششماہی میں سعودی عرب سے ترسیلات زر کے انخلا میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس تنزلی کی وجہ کورونا وبا کے بعد ایڈجسٹمنٹس کے علاوہ سعودی عرب کی جانب سے حالیہ پالیسی ہے، جس کے تحت بیرون ملک سے آئے مزدوروں کو اپنے اہل خانہ کو لانے کی اجازت دی گئی ہے، نتیجتاً ممکنہ طور پر یہ اپنے ممالک کم ترسیلات زر بھیجیں گے۔
عالمی بینک نے رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور بلند قرضوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی نے عوامی اعتماد کو مزید نقصان پہنچایا ہے، جس کی عکاسی باضابطہ چینل کے بجائے غیر رسمی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے سے ہوتی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق 2023 میں پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلات زر گر کر 24 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔