ڈائمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی قیمتیں15000 روپے سے تجاوز کر گئی ہیں۔ پورے ملک میں بڑے پیمانے پر ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈی اے پی کی ریٹیل قیمتوں میںایک ہزار روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں ایک ہزار روپے سے2 ہزار روپے کے پریمیم پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ دستیابی کی کمی ہے۔
ملک بھر کے رجسٹرڈ ڈیلرز سے قیمتیں اکٹھی کی گئی ہیں لیکن کسانوں کیلئے ان کی دستیابی اکثر نہیں ہوتی ہےاگر کہیں ملتی ہے تو بلیک ریٹ پر ملتی ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں ڈی اے پی کا ریٹ ہےاوکاڑہ، بہاولپور، بہاولنگر اور ملتان میں ڈی اے پی کی قیمتیں 14600 سے 14700روپے کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ مظفر گڑھ، راجن پور، لیہ میں، یہاں تک کہ رجسٹرڈ ڈیلر ضروری کھاد کی قیمت 14800 سے 15000روپے مقرر کر رہے ہیں۔
بوائی کا وقت کسی بھی فصل کی پیداوار کا فیصلہ کرنے والے سب سے اہم عوامل میں سے ایک ہے اور یہ زیادہ اہم ہو گیا ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کسانوں کو متعدد پیداواری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کسان کا کہنا ہے کہ گندم کی بوائی پہلے ہی عروج پر ہے اور ہمیں یقین ہے کہ قیمتیں اب کسی بھی وقت گرنا شروع ہو جائیں گی کیونکہ ڈی اے پی کی زیادہ تر ضرورت گندم بوائی کے وقت کی جاتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر چھوٹے کسانوں کے پاس نقد رقم کا بہاؤ کم ہوتا ہے لہذا وہ بوائی کے موسم سے پہلے یہ مصنوعات نہیں خرید سکتے جب ذخیرہ اندوز اور بلیک مارکیٹرز ان کا استحصال کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ گندم کی کاشت میں کسی بھی تاخیر سے اوسط پیداوار پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اگر مارچ سےاپریل کے دوران درجہ حرارت غیر متوقع سطح تک بڑھ جاتا ہےجیسا کہ 22-2021 میں ہوا تھا۔