چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں12 دسمبر کو ذوالفقارعلی بھٹوصدارتی ریفرنس پر 9رکنی لارجربینچ سماعت کرےگا۔
رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 9رکنی لارجربینچ سماعت کرےگا9 رکنی بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود،جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس یحیحی آفریدی،جسٹس امین الدین بینچ کا حصہ ہوں گےبینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہوں گی،ذوالفقارعلی بھٹوصدارتی ریفرنس پرسماعت 12 دسمبرکوہوگی۔
خیال رہے کہ ذوالفقار بھٹوسےمتعلق صدارتی ریفرنس پراب تک سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہوچکی ہیں سابق صدر آصف زرداری نے دو اپریل 2011 کو ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا تھا۔
صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2جنوری 2012 کو ہوئی تھی،ذوالفقار بھٹوکےقتل سےمتعلق صدارتی ریفرنس پرآخری سماعت 12 نومبر 2012 کوہوئی تھی،صدارتی ریفرنس پر پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کیں۔صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی۔
ذوالفقارعلی بھٹوصدارتی ریفرنس کیا ہے؟
ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پانچ سوالات پر مبنی ہے۔ صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال : ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟
دوسرا سوال: کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
تیسرا سوال: کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟
چوتھا سوال: کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
پانچواں سوال: کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟