مالی سال دو ہزار بائیس تئیس کے دوران ستائیس ہزار سات سو چھیالیس نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں ۔اسی عرصہ کے دوران صارفین سے غیر قانونی طور پر رقوم بٹورنے اور اینٹی منی لانڈرنگ ٹیرر فنانسنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پرمختلف پرانی کمپنیوں سے پانچ ارب تیس کروڑ روپے جرمانے بھی وصول کئے گئے ۔
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پالیسی اصلاحات اور صارفین کو تحفظ فراہم کئے جانے کے باعث نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ ہوا ۔ مجموعی تعداد تیس جون دو ہزار تئیس تک ایک لاکھ چھیانوے ہزار آٹھ سو پانچ تک پہنچ گئی ۔ نان بینکنگ فنانشل سیکٹر کی گروتھ میں پینتیس اعشاریہ نو فیصد اور انشورنس سیکٹر کے ریونیو میں چونتیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال میں اینٹی منی لانڈرنگ ٹیرر فنانسنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق تراسی کیسز پر کارروائی کی گئی۔ صارفین سے غیر قانونی طور پر رقوم بٹورنے والی چوبیس کمپنیوں کو سب سے زیادہ پانچ ارب ارب بائیس کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ۔
ایس ای سی پی کے مطابق ایک سو بیس سے زائد کمپنیوں کے اکتالیس ڈائریکٹرز کے کسی بورڈ کا حصہ بننے یا نئی کمپنی بنانے پر پابندی عائد کی گئی۔ جرائم کی مرتکب اکیس کمپنیاں بند کرنے کیلئے قانوی کاروائی بھی شروع کردی گئی ہے ۔