نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں لڑکی ہونا ہی غیرقانونی بنا دیا ہے،عالمی برادری طالبان کی نسلی عصبیت کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دے۔
نیلسن منڈیلا کی دسویں برسی کے موقع پر جوہانسبرگ میں نیلسن منڈیلا فاؤنڈیشن کے 21 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ 2 سال پہلے تک افغانستان میں عورتیں کام کرتی تھیں، وزارتوں پر بھی فائز تھیں، کرکٹ اور فٹبال کھیلتی تھیں، بچیاں اسکول جاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ بہترین نہ ہونے کے باوجود پیشرفت ہو رہی تھی تاہم طالبان کے قبضہ کرتے ہی خواتین کے حقوق صلب کرلیے گئے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ طالبان کی حکومت آنے کے بعد افغان لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم سے روک دیا گیا ہے، بیوٹی سیلون بند ہیں، خواتین پارک نہیں جا سکتیں، خواتین کے سفر پر بھی پابندی ہے،عالمی برادری طالبان حکومت کو نسلی عصبیت کی مرتکب قرار دے۔
ملالہ سوفزئی نے کہا کہ اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے طالبان عسکریت پسندوں نے ‘لڑکیوں کو غیر قانونی’ بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔