عالمی بینک نے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی۔
عالمی بینک نے پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کر دی،رپورٹ کے مطابق پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے جبکہ پاکستان کا زرعی شعبہ غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ہیومن کیپٹل کے بحران کا سامنا ہے، دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداوار اور ترقی کو متاثر کر رہا ہے، پاکستان میں 5 سال سے کم عمر 40 فیصد بچے سٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں۔ ملک میں 10 سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے، مالی سال 2022 کے اختتام تک مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین شرح 7.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان کے ذمہ قرضے مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے، پاکستان میں زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 23 فیصد ہے، زرعی شعبہ 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے، توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے، پاکستان کا سرکاری شعبہ غیر مؤثر ہے۔ پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔