طالبان حکومت کے اقدامات کی وجہ سے افغان خواتین اور لڑکیوں کیخلاف تشدد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی رپورٹس کے مطابق حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے افغانستان میں خواتین خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے اگست 2021 سے اب تک خواتین مخالف 80 حکم نامے جاری ہوچکے ہیں جبکہ افغانستان میں ہونے والی مجموعی خودکشیوں میں خواتین کی شرح تقریباً 80 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور عورتوں کے 60 ہزار سے زائد کاروبار بند کرا دیئے گئے ہیں۔
افغان خواتین کی محرومیوں کیخلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانے والوں میں افغان پارلیمنٹ کی سابق رکن فوزیہ کوفی بھی نمایاں ہیں۔
فوزیہ کوفی کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت نے افغان خواتین کی شناخت مسخ کردی ہے، طالبان کے بس چلے تو وہ خواتین کا سانس لینا بھی محال کردیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ خواتین کے حقوق کی بحالی اور طالبان حکومت کے خلاف ایک تحریک چلائی جانی چاہئے کیونکہ طالبان گروپ کے خلاف کھڑا ہونا اس ملک کے حالات میں تبدیلی کا باعث بنے گا۔