پاکستان دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے متاثرہ پانچواں بڑا ملک بن گیا ۔ بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے ہر سال پاکستان میں اربوں ڈالر کے نقصانات ہوتے ہیں ۔ آئی ایم ایف اور اے ڈی بی نے نقصان کو کم کرنےکیلئے انشورنس کور کی تجویز دیدی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں قدرتی آفات سے اربوں روپے کے نقصانات کے تناظر میں آئی ایم ایف اور اے ڈی بی نے انشورنس کوور کی تجویز دے دی، آئی ایم ایف نے قدرتی آفات سے نقصانات کم کرنے کیلئے انشورنس کوور فراہم کرنے پر زور دیا ہے،مطالبہ کیا کہ نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے انشورنس کوور لازمی فراہم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ترقیاتی منصوبوں کو بھی قدرتی آفات بارے انشورنس کوور فراہم نہیں کیا جاتا، سیلاب سمیت قدرتی آفات کے باعث پاکستان کو تقریبا ہر سال بڑے نقصانات کا سامنا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی قدرتی آفات کیلئے انشورنس کوورفراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک انشورنس سیکٹر کی ترقی کیلئے جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں بینکنگ انڈسٹری کی ترقی کے باوجود انشورنس کا شعبہ عالمی معیارکے مطابق نہیں ہے، ایس ای سی پی کے انشورنس ڈویژن کو ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں صرف 70 لاکھ 90 ہزار نے لائف انشورنس کروا رکھی ہے جبکہ ملک میں ڈیزاسٹر رسک انشورنس کا کوئی عوامی پروگرام دستیاب ہی نہیں۔ 82لاکھ کسانوں میں سے10 لاکھ سے بھی کم کی انشورنس موجود ہے ۔ 3 کروڑ 20 لاکھ املاک میں سے محض 3 لاکھ انشورڈ ہیں۔ پاکستان انشورنس پریمیئم میں خطے کے دیگر ممالک سے کہیں پیچھے ہے ۔






















