حکومت کی جانب سے بند کئے گئے یوٹیلٹی اسٹورز میں اربوں کی بےضابطگیاں بے نقاب ہوگئی۔ عوام کو سُنڈیوں اور مٹی والی غیرمعیاری گندم اور آٹا بیچا جاتا رہا۔ ڈیڑھ ارب سے زائد مالیت کا مضرصحت ہزاروں ٹن آٹا عوام کو کھلا دیا گیا۔ یہ چشم کشا انکشافات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تازہ ترین رپورٹ میں کئے گئے ہیں ۔ ادارے کے ملازمین کروڑوں روپے کی کرپشن میں بھی ملوث نکلے۔
آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو دیگر وجوہات کے علاوہ کرپشن کی بنا پر بند کرنے کے فیصلےپر مہر تصدیق ثبت کر دی ۔ عوام کو اربوں روپے کی مضر صحت گندم کا آٹا کھلایا جاتا رہا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز نے 24-2023 میں پاسکو سے ایک لاکھ 22 ہزار500 میٹرک ٹن گندم خریدی ۔ ٹیسٹ کروانے پر 16ارب 44 کروڑ مالیت کی درآمدی گندم میں اتنی مٹی اور سُنڈیاں پائی گئیں کہ اسےناقابل استعمال قرار دیدیا گیا ۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی جرم کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، انتظامیہ نےدرآمدی گندم کی خرابی کا علم ہو جانے کے باوجود خاموشی اختیار کرلی ۔ اس میں مقامی گندم ملا کر فلار ملز کو دیدی گئی ۔ پھر انہی ملوں سے ایک ارب 66 کروڑ کا 73 ہزار ٹن غیرمعیاری آٹا خرید کر عوام کو بیچ دیا گیا ۔ لیب رپورٹ آنے پر 11 فلار ملز کو صرف 1 لاکھ 38 ہزار روپے کا معمولی جرمانہ کیا گیا ۔۔۔۔ بدانتظامی کے باعث عوام کو آٹے پر 6.67 ارب کی سبسڈی سے محروم کر دیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین 74 کروڑ روپے کی خرد برد ، فراڈ اور چوری میں ملوث پائے گئے، انتظامیہ نے تادیبی کارروائی کرنے کے بجائے ملازمین کا تبادلہ کر دیا ۔ انہی ملازمین نے دوسری جگہ مزید 66 کروڑ کا فراڈ کیا ۔ 5 ضروری اشیا پر 28 ارب روپے کی خلاف ضابطہ سبسڈی کلیم کرنے کا بھی انکشاف ہوا ۔ 10 ارب 65 کروڑ کی 80 ہزار ٹن چینی کی خریداری میں پالیسی کی خلاف ورزی پکڑی گئی ۔ آڈیٹر جنرل نےسفارش کی ہے کہ کرپشن کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے ۔






















