دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق شہید پر خودکش حملے میں ملوث گروپ کی نشاندہی کر لی گئی۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق شہید پر خودکش حملے میں ملوث گروپ کی نشاندہی کر لی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے تفتیشی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دو دشمن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے ایک عالمی دہشت گرد تنظیم نے مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا۔
ذرائع نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کی قومیت کی شناخت بھی کر لی گئی ہے اور وہ غیر ملکی تھا جو مدرسے میں باہر سے داخل ہوا۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے تصدیق کی کہ تفتیشی ٹیمیں حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپ تک پہنچ گئی ہیں اور کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے 28 فروری کو نماز جمعہ کے بعد مولانا حامد الحق کو مسجد کے خارجی دروازے پر نشانہ بنایا جس میں وہ اور سات دیگر افراد شہید ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اس دہشت گرد گروپ نے جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی اور 11 مئی کو پشاور میں ان کے جلسے کے دوران انہیں نشانہ بنانا تھا ۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان پر حملے کے لیے بھیجے گئے چار میں سے تین خود کش حملہ آوروں کو 10 مئی کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ چوتھے نے جلسے سے کچھ فاصلے پر پولیس کی جانب سے رنگ روڈ پر روکے جانے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔






















