وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں دفاع، سول انتظامیہ، پنشن، سبسڈی اور گرانٹس کی مد میں بڑی رقوم مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے ملکی دفاع کے لیے 2550 ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ پاک فوج، فضائیہ، بحریہ اور دفاعی اداروں کے آپریشنز، سازوسامان اور دیگر ضروریات پر خرچ کیے جائیں گے۔
سول انتظامیہ کے اخراجاتکے لیے 971 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں،جن میں وفاقی وزارتیں، محکمے اور سول بیوروکریسی کے آپریشنل اخراجات شامل ہیں۔
بجٹ میں پنشن کی ادائیگیوں کے لیے 1055 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ ادائیگیاں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو کی جائیں گی، اور اس مد میں ہر سال اضافہ حکومتی مالیاتی دباؤ کا اہم جزو بنتا جا رہا ہے۔
سبسڈی کے طور پر حکومت نے مختلف شعبوں، بالخصوص بجلی کے شعبے میں 1186 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ یہ سبسڈیز کم آمدنی والے صارفین، زرعی ٹیوب ویلوں، اور صنعتی شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے لیے دی جائیں گی۔
گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے مختص کی گئی ہے، جن کا مقصد ان علاقوں میں ترقی، فلاحی منصوبوں اور مالی استحکام کو فروغ دینا ہے۔






















