ملک میں جعلی شناختی کارڈ بنانے میں نادرا ملازمین میں کون کون ملوث ہیں؟ داخلی انکوائری کا تیس فیصد کام مکمل کرلیا گیا جبکہ شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کے غیرقانونی اجراء کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
نادارا حکام کے مطابق داخلی انکوائری میں ذمہ داران کو ملازمت سے برطرفی سمیت دیگر بڑی سزائیں دی جارہی ہیں، محکمانہ احتساب اور انکوائری کا نظام بھی مضبوط بنایا گیا ہے جس کے ذریعے 18 ہزار سے زائد غیر قانونی شناختی کارڈز کی نشاندہی اور تنسیخ کی جا چکی ہے۔
حکام کے مطابق نئے اقدامات بھی متعارف کروائے گئے ہیں، پروسیسنگ کے دوران والدین اور خونی رشتہ داروں کی بائیو میٹرک تصدیق کی جارہی ہے، ایس ایم ایس کے ذریعے خاندان کے سربراہ کو مطلع کیا جارہا ہے، نادرا حکام کے مطابق ان اقدامات کی بدولت غیرقانونی شناختی کارڈ کے اجراء اور اس سے لاحق خطرات کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں شک کی بنیاد پر ایک لاکھ شناختی کارڈز بلاک کردیے ہیں۔ گزشتہ روز نگران وزیراطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر نادرا نے بلوچستان میں 40 ہزار جبکہ ملک بھر میں ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک کردیے ہیں۔