اگر آپ سے کوئی سوال کرے کہ آپ جاب کرنا پسند کرتے ہیں یا اپنا خود کا کاروبار؟ تو آپ کا جواب یقیناً کاروبار ہی ہوگا لیکن اگر اس ضمن میں آپ صحیح قدم نہیں اٹھاتے ہیں تو بہت کچھ غلط ہو سکتا ہے اور نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستان کو معاشی چیلنجز سے لڑنے کے لیے اس وقت انٹرپرینیورشپ یا نئے کاروبار شروع کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ملکی ترقی کا پہیہ اب صرف نئے کاروبار اور نئے روزگار پیدا کرنے سے ہی چل سکتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کاروبار کیسے کیا جائے؟ اس ضمن میں جن ضروری امور کو دھیان میں رکھنا لازمی ہے، وہ ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں۔
منصوبہ بندی اور حکمت عملی
سب سے پہلے آپ کو اپنی طبیعت اور میلان کا جائزہ لینا ہے کہ کون سے کاروبار میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کاروبار کو کرنے کے لیے آپ کی صلاحیت اور قابلیت کیا ہے۔ اس فیصلے پر پہنچنے کے بعد یہ دیکھیں کہ آپ کے پاس کتنا سرمایہ ہے۔ سب سے پہلے تو ایسے کام سے آغاز کیجیے، جس میں کم از کم سرمائے سے زیادہ نفع حاصل کرنے کے امکانات روشن ہوتے ہوں۔
مثال کے طور پر کریانے کی چھوٹی دکان آپ کے لیے اچھی ابتدا ہوسکتی ہے جہاں آٹا،چینی،دال،چاول جیسی روزمرہ استعمال کی اشیا تھوک مارکیٹ سے بآسانی مل جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ اب ہر کمپنی نے اپنا سیلز سروس سسٹم اتنا مضبوط کرلیا ہے کہ آپ کو اپنی دکان پر بیٹھے بٹھائے سارا سامان مل جاتا ہے اور آپ اضافی اخراجات سے بھی بچ جاتے ہیں۔ انتہائی دلجمعی سے اپنا یہ کاروبار کیجیے اور شروع سے ہی ایسی حکمت عملی اپنائیے کہ آپ کو نقد سامان خریدنے والے گاہک مل جائیں جبکہ ادھار لینے والے گاہکوں کے لیے ایسا حساب رکھیے کہ مقرر تاریخ پر ادائیگی ممکن ہوجائے۔ اپنا کام ایمانداری سے کیجیے، اس طرح مارکیٹ میں آپ کی اچھی ساکھ بن جائے گی۔
دنیا بھر کی کامیاب کمپنیوں کا ایک ہی اصول رہا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر ایمانداری اور معیار کونہیں چھوڑتیں اور جو غیر معیاری اشیا بنا کر بیچتے ہیں وہ بھلے پیسے کماتے ہوں لیکن اس پیسے میں رتی برابر برکت نہیں ہوتی۔ ہمارے کرنسی نوٹوں پر بھی یہی لکھا ہوتا ہے کہ’’ رزقِ حلال عین عبادت ہے‘‘۔ کوئی بھی کاروبار سچائی، خلوص اور دلچسپی کا تقاضا کرتا ہے۔
حساب کتاب کو اوّلین ترجیح دیجیے
کسی بھی کاروبار کا بنیادی تقاضہ یہ ہے کہ آپ جو بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، اس کا حساب کتاب رکھیے، جو بھی چیز آپ فروخت یا بنا رہے ہیں اس کا مکمل حساب رکھیے اور اس حوالے سے رجسٹر میں نوٹ کریں کہ آپ نے کس تاریخ کو کون سی چیز کس کمپنی سے خریدی تھی؟ کس کمپنی نمائندے کے ہاتھوں لین دین ہوئی تھی؟ تمام اشیا کی رسیدیں لازمی لےکراپنے پاس محفوظ کرلیجیے ۔
ہر ایک چیز کی خرید و فروخت کا روزمرہ بنیادوں پر جائزہ لیجیے کہ کون کون سے ضروری آئٹمز کی مانگ ہے۔ اس کے بعد ان ضروری اشیا کو بنانے والی کمپنیوں سے رابطہ کیجیے کہ وہ آپ کو زیادہ سے زیادہ کتنا منافع دے سکتی ہیں۔
ضروریات کوہدف بنائیں
کوئی بھی کاروبار شروع کرنے سے پہلے یہ طے کر لیں کہ وہ کاروبار ضروریات کو پورا کرتا ہے یا خواہشات کو۔ خواہشات کو پورا کرنے والا کاروبار بھی پاکستان میں خوب چل سکتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو اپنے کاروبار میں سرمایہ کاری بھی بھاری کرنا پڑے گی۔ آپ کی آؤٹ لیٹ انتہائی شاندار ہونی چاہیے اور اس کی لوکیشن ایسی ہونی چاہیے جہاں پر پیسے والا طبقہ آنا پسند کرے۔ اس کاروبار میں آپ کو نسبتاً کم گاہک چاہیے ہوں گے اور آپ آمدنی کا اپنا ہدف حاصل کرلیں گے۔
تاہم، پاکستان جیسے ملک میں آپ کا کاروبار ضروریات سے متعلق ہونا چاہیے کیوں کہ ضروریات والے کاروبار میں آپ کو نسبتاً کم سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی اور اس میں بھی آپ کو بڑی تعداد میں گاہک مل جائیں گے، کیونکہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی اگر غربت کی لکیر کے نیچے نہیں تو بہت قریب زندگی گزار رہی ہے اور ان لوگوں کے لیے ضروریات کا پورا ہونا باقی سب چیزوں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
تشہیر اور ایڈورٹائزنگ
کیا آپ گاہکوں کا انتظار کریں گے؟ اگرایسا ہے تو یہ پالیسی کاروبار کو جلدی بند کروا دے گی۔ لازمی ہے کہ آپ گاہکوں تک خود پنھچیں، اس کے لیے تشہیر بازی اور ایڈورٹائزنگ کا سہارا لیں۔ آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ کے ہدف کے سامعین کو پیش کردہ مصنوعات اور خدمات کا پیغام کیسے ملے؟ آپ کو کن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنا چاہئے؟ کس قسم کے اشتہارات آپ کی مصنوعات کو فروخت بڑھانے میں مدد دیں گے اور انہیں کہاں ظاہر ہونا چاہیے؟ یہ اس قسم کے سوالات ہیں جن کے جوابات آپ کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے درکار ہوں گے کہ آپ سیلز، مارکیٹنگ، اشتہارات اور تعلقات عامہ کے ذریعے ممکنہ گاہکوں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔