مودی حکومت نے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مزار کو بنیاد بنا کر ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت کا محاذ کھول دیا۔
مغل بادشاہ اورنگزیب کے مزار پر سیاست کرتے ہوئے مودی حکومت نے ایک بار پھر مسلمانوں کے تاریخی ورثے کو نشانہ بنایا، بی جے پی نے اورنگزیب کیخلاف جھوٹے بیانیے کو فروغ دے کر عوام میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی، اس کے نتیجے میں مہاراشٹرا میں اورنگزیب کے مزار کی مسماری کے مطالبے پر پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔
مودی سرکار اور بی جے پی کا مقصد مغل بادشاہ اورنگزیب کو شدت پسند قرار دے کر 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا، تاریخی حقائق کے مطابق اورنگزیب نے ہندو راجپوتوں اور مرہٹوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا تھا۔
تمام شواہد کے باوجود مسلمانوں کیخلاف جھوٹا پراپیگنڈا مودی حکومت کے مذموم مقاصد کو واضح کرتا ہے، مودی حکومت کا مسلمانوں کی تاریخ پر حملہ دراصل مسلم ورثے کو مٹانے اور ہندو ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی ایک مہم ہے۔
سال 2014ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے ہی مودی سرکار نے مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی مہم شروع کی، مہم کا مقصد ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی اجازت دے کر مودی سرکار نے مسلم مخالف مہم کو مزید ہوا دی۔
مودی حکومت نے تاج محل جیسے تاریخی مقام کو متنازع بنا کر مسلمانوں کے ورثے کو مٹانے کی کوشش کی، اس دوران مسلمانوں کی مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کو بھی ہدف بنایا گیا، جیسے گیانواپی مسجد اور دیگر مغلیہ عمارتیں، کشینگر اور گورکھپور کی مساجد کی مسماری مودی حکومت کی مسلم دشمنی کا ایک اور تازہ ترین ثبوت ہیں۔
حال ہی میں منظور ہونے والا وقف بل بھی مودی کی انتہاء پسندی پالیسیوں کی واضح نشاندہی کرتا ہے، بھارتی مسلمانوں کیخلاف اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے مودی کا نام نہاد جمہوریت ہونے کا دعویٰ کھوکھلا ثابت ہوچکا ہے۔