زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کیلئے محفوظ شہید کنال کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے اور آنے والے سالوں میں یہ منصوبے اپنی افادیت کے حوالے سے ناگزیر ہے۔
تفصیلات کے مطابق زرعی ماہرین کا ملک میں محفوظ شہید کینال کی تعمیر کے حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کےپیش نظرپاکستان میں جامع آبی حکمت عملی ناگزیر ہے ۔ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت صحرا میں بنجرزمین کو زرخیز بنانے کیلئے محفوظ شہید کینال تعمیر کی جائے گی اور محفوظ شہید کینال جدید آبپاشی نظام کے ذریعے 4120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔
زرعی ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ غذائی اجناس اور خطے سے مطابقت رکھنے والے پھلوں کی کاشت کو فروغ دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے جس کے کیلئے 1.2 ملین ایکڑ زمین مہیا کی گئی ہے اورمحفوظ شہیدکینال ایک موسمی کینال ہے جس میں اضافی سیلابی پانی اور پنجاب کے حصے کااضافی پانی استعمال ہوگا۔
محفوظ شہیدکینال سلیمانکی ہیڈورکس سے شروع ہوگی جس میں دریائے ستلج کا پانی استعمال ہوگا، محفوظ شہیدکینال کی تعمیر میں دریائے سندھ کا پانی استعمال نہیں ہوگا، محفوظ شہیدکینال کو پنجاب کے مختص حصے میں سے ہی پانی فراہم کیا جائیگا۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے اس منصوبے کی منظوری دی ہے، تھارٹی میں تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق محفوظ شہیدکینال کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی سیراب کی جاسکےگی، اضافی کینال نہ بنائی گئیں تومستقبل قریب میں ہمیں فوڈسیکیورٹی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، محفوظ شہید کنال کی تعمیر سے پسماندہ علاقوں کے باشندوں کی سماجی اور معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔
محفوظ شہیدکینال کی تعمیر سے کارپوریٹ فارمنگ اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، ماہرن کے مطابق ہمیں ملکی معیشت کےلیےانتہائی اہم منصوبوں پرتقسیم کی بجائے قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا۔