سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کے کیس کی سماعت ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اتھارٹی چیئرمین اور ارکان کی تعیناتی میں سست روی پر عدالت برہم ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے۔حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پانچ رکنی آئینی بینچ کو بتایا کہ چیئرمین کی تعیناتی کیلئے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے۔جو لوگ شارٹ لسٹ ہوئے وہ دوہری شہریت کے حامل نکلے۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت کا حامل شخص نہیں ہوگا۔ صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہو چکے ہیں۔
اتھارٹی کے رولز کا مسودہ تیار ہوگیا ہے منظوری کیلئے وزارت قانون بھیجا جائے گا۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختونخوا سے فیصل امین کو رکن نامزد کیا گیا جو وزیراعلی کے بھائی ہیں۔بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس اعلیٰ معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کیلئے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا۔بلوچستان کے رکن کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے۔ پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے۔سال 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے۔ صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے ہیں وہ سب کو علم ہے۔ عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔