سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں سپر ٹیکس کے استعمال کی تفصیلات موجود نہ ہونے کا نکتہ اٹھایا۔
وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا سپر ٹیکس تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کیلئے استعمال کیا جانا تھا ۔ دو ہزار پندرہ سے کسی بھی جگہ کوئی تفصیلات نہیں دی گئی کہ کتنا ٹیکس جمع ہوا اور کہاں خرچ کیا گیا ۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےسوال کیا کل کو اس طرح کوئی ایکٹ آتا ہے اسے دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیا جاتا ہے تو کیا ایکٹ بنے گا ۔ مخدوم علی خان نے جواب دیا ایکٹ پاس کرانے کے لیے پہلے مناسب پالیسی بنانا ہوتی ہے ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کیا آپ نےکراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں کو دیکھا ہے ۔ وکیل نے کہا دونوں عدالتی فیصلوں میں وکلا کے دلائل ایک جیسے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔