محکمہ صحت سندھ نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے بیٹے ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ کو مردہ قرار دے دیا جبکہ ریٹائرڈ ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ امراض چشم کی سرکاری اسپتال کے کانٹریکٹ پر ایم ایس مقرر ہیں۔
سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل صحت اور ایڈشنل سیکریٹری صحت نے ملازموں کی بھرتی کیس کے سلسلے میں طارق چھجڑو نامی ملازم کی بھرتی کیس کے سلسلے میں عدالت رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں لکھا ہے کہ یہ آرڈر ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے دیا تھا اور وہ فوت ہوگئے ہیں۔
رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ صحت کے حکام مؤقف دینے سے کترانے لگے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ 10 سال قبل جب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تھے تب 400 سے زائد ملازمین کو بھرتی کیا تھا، جس میں 161 ملازمین کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ دیگر ملازمین کے کیسز عدالت میں چل رہے ہیں جبکہ ڈاکٹر لیاقت شاہ رٹائرڈ ہونے کے بعد میڈیکل کالج کے کنٹریکٹ پر پروفیسر تھے اور اب گذشتہ دو سال سے کانٹریکٹ پر آنکھوں کے اسپتال کے ایم ایس مقرر ہیں۔
اس سلسلے میں جب ڈاکٹر لیاقت شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مؤقف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سیکریٹری کی طرف سے ایسا کوئی لیٹر موصول نہیں ہوا ہے جب موصول ہوا تو اس وقت وہ تحریری جواب دیں گے۔