بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری کو 9 سال مکمل ہوگئے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو پاکستانی ایجنسیوں نے 3 مارچ 2016 کو گرفتار کیا تھا۔ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا کمانڈر رینک کا حاضر سروس افسر تھا اور 2003 سے بھارتی ایجنسی را کے لیے پاکستان میں منظم دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔ کلبھوشن سدھیر یا دیو حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں دہشتگری کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
کلبھوشن یادو نے 2003 مں چاہ بہار ایران میں جعلی پاسپورٹ پر داخلے کے بعد اسکریپ کے کاروبار کی آڑ میں دہشتگردی کا نیٹ ورک پروان چڑھایا۔ کلبھوشن نے اپنے بیان میں ”را“ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔ کلبھوشن کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف سی۔ پیک گوادر بندرگاہ اور بلوچستان میں دہشتگردی کو ہوا دینا تھا۔
ستمبر 2016 میں پاکستان نے کلبھوشن یادیو اور ”را“ کی پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں پر بنی ڈوزیئر بھی اقوام متحدہ کے حوالے کیا تھا جبکہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ 10 اپریل 2017 کو پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کو سزائے موت دینے کے اعلان پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی تھی۔
بھارت کا کلبھوشن یادیو کا مقدمہ لڑنا پاکستان میں بھارت کی طرف سے دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف ہے۔ اعلیٰ عہدے کے حاضر سروس انٹیلی جنس افیسر کا پاکستان میں گرفتار ہو جانا را کا پاکستان میں انتشار اور دہشتگر دی پھیلانے کا ثبوت ہے۔
بھارت نے کینیڈا اور امریکا میں بھی سکھوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا۔ بھارتی دہشتگردی عالمی سطح پر مکمل ظاہر ہوچُکی ہے۔ کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایوں کی طرف سے اس کے خلاف دہشتگری کی شکایات پر کوئی ایکشن لیں گی؟۔