پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آج ہونے والے احتجاج کو بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جس کی دو بڑی وجوہات سامنے آئی ہیں۔ صوبے میں تیرہ سالہ اقتدار کے باوجود، پی ٹی آئی صوابی میں صرف 5000 مظاہرین اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو سکی، جو کہ ایک بڑی سیاسی رسوائی سمجھی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کی قیادت نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ وہ عمران خان کی جیل سے رہائی کے لیے کسی سنجیدہ عوامی دباؤ میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ پارٹی رہنماؤں نے اپنے حلقوں میں احتجاجی مظاہرین کو اکٹھا کرنے میں کوئی خاص کوشش نہیں کی، جبکہ ملک بھر سے بھی کوئی قابل ذکر ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ احتجاجی ناکامی دراصل عمران خان کی تقسیم اور انتشار پر مبنی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتی ہے۔ عوام نے معیشت کی بہتری اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، جس کی واضح مثال پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کو پورے ملک میں نظر انداز کیا جانا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے فلاپ شو نے ثابت کر دیا کہ سوشل میڈیا اور ٹاک شوز میں بیانات دینا اور حقیقی عوامی طاقت رکھنا دو مختلف چیزیں ہیں۔ موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف کی سیاست مکمل طور پر بند گلی میں داخل ہو چکی ہے، جس کے ذمہ دار خود عمران خان اور ان کی قیادت ہے۔