قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجویز مسترد کرتے ہوئے حکومت کو اس کے آپریشن جاری رکھنے کی سفارش کر دی جبکہ آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ اور وزیر صنعت و پیداوار کو بھی طلب کر لیا گیا۔
جمعرات کے روز چیئرمین سید حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا معاملہ زیر بحث آیا۔
پیپلز پارٹی کے ارکان نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 16 ہزار ملازمین کا روزگار اس ادارے سے جڑا ہے اور اس کے خاتمے کا کوئی جواز نہیں۔
ارکان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز بند نہیں ہوں گے اور اگر حکومت نے ایسا فیصلہ کیا تو یہ پارلیمنٹ کی توہین ہوگی جبکہ کمیٹی چیئرمین سید حفیظ الدین نے سوال اٹھایا کہ وزیر خزانہ اس ادارے کے خلاف کیوں سرگرم ہیں؟۔
کمیٹی نے حکومت کو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن بند کرنے سے روک دیا اور رولنگ دی کہ حکومت خرابیوں کو دور کرے لیکن ادارہ بند نہ کرے۔
اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے مالی بحران پر بھی غور کیا گیا اور وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہیں حکومت سے قرض لے کر ادا کی جا رہی ہیں جبکہ روسی ماہرین کی ٹیم معاملات کا جائزہ لے رہی ہے۔
حکام کے مطابق روس کے ساتھ آن لائن اجلاس ہو چکے ہیں اور روسی ماہرین 23 جون تک حتمی رپورٹ پیش کریں گے۔
کمیٹی نے اسٹیل ملز کو اسکریپ کرنے کے بجائے بحالی کے اقدامات پر زور دیتے ہوئے اسٹیل مل کے مالی معاملات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔