پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے وزیر اعظم شہباز شریف کی مذاکرات سے متعلق پیشکش کو ’ غیر متعلقہ ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
جمعرات کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کےساتھ مذاکرات کیلئے ہم نے اپوزیشن کی پیشکش قبول کی تھی مگر پی ٹی آئی 28 جنوری کو کمیٹی میٹنگ میں شرکت سے بھاگ گئی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کسی انتشار سے مزید نقصان کامتحمل نہیں ہوسکتا اس لیے ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور چاہتے ہیں ملک آگے چلے۔
لازمی پڑھیں۔ چاہتے ہیں ملک آگے چلے، سچے دل سے تیار ہیں کہ مذاکرات آگے بڑھیں، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ کھلے دل سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے ہیں اور اب بھی سچے دل سے تیار ہیں کہ مذاکرات آگےبڑھیں، تاہم ہاؤس کمیٹی کیلئے تیارہیں جو 2014 کے دھرنے کا بھی احاطہ کرے۔
بیرسٹر گوہر کا ردعمل
وزیر اعظم کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے آج غیرمتعلقہ موضوع پر بات کی ہے اور ان کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے۔
سماء سے خصوصی گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے چارٹرآف ڈیمانڈ میں الیکشن اور مینڈیٹ کے حوالے سے مطالبہ ہی نہیں کیا اور ہمارا مطالبہ تو جوڈیشل کمیشن کا قیام اور اسیران کی رہائی تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی غیرمتعلقہ پیشکش پر غور نہیں کریں گے۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ مذاکرات میں تاخیر حکومت نے کی اور بہترین موقع ضائع کردیا جبکہ بدقسمتی ہے کہ حکومت نیوٹرل کمیشن چاہتی ہی نہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات جاری رکھنے کے لئے حکومت سے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا تاہم مطالبے پر حکومتی جواب آنے سے قبل ہی تحریک انصاف نے مذاکراتی عمل ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
شبلی فراز کا ردعمل
پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہاؤس کمیٹی بنانا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، وزیر اعظم کا اصل موقف دیگر پارٹیوں سے ان کا رویہ ہے، کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے ، ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز کوئی بہتر نہیں ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت اگر مزاکرات پر سنجیدہ ہوتی تو کمیٹی اب تک بن چکی ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قانون اور انصاف کی جنگ چل رہی ہے، ہم قانون اور انصاف کے سامنے پیش ہوتے رہیں گے جیسے بھی ممکن ہو، ملک اس وقت سیاس عدم استحکام کا شکار ہے، ملک کو سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ہم مزاکرات کے لئے راضی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاملات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حکومت کی نیک نیتی شامل ہونی چاہیے۔