جس بے دردی سے قومی اتفاق اور اتحاد کو پارہ پارہ کیا جارہاہے اس کی مثال ماضی قریب اور ماضی بعید میں دور دور تک دکھائی نہیں دیتی ہے ۔ ہر صوبے کو گویا ایک مصنوعی طور پر ایک جدا ریاست کی طرح چلایا جارہاہے ، صوبہ پنجاب میں کچھ کام نظر آ تاہے اور طرز حکمرانی کچھ بہتر دکھائی دیتی ہے لیکن منظم اور دور اندیشی کی کمی ہے ۔
ہر سیاسی پارٹی نے ہر صوبے کو اپنی ذاتی میراث سمجھا ہواہے اور وسائل کو بے دریغ استعمال کیا جارہاہے ، عوام کی معاشی اور تعلیمی حالت روز بہ روز دگر گوں ہوتی جارہی ہے ، تعلیمی نظام صرف کلرک اور منشی پیدا کرنے کی مشین بنا ہواہے ، ایک بھیڑ چال ہے ، تعلیم کو ایک کاروبار بنا نے والے دولت سمیٹ رہے ہیں ، منظم منصوبہ بندی اور مستقبل کی ضروریات کو کوئی جانتا ہی نہیں ہے ، سب اعلیٰ حکام بے حسی کی اعلیٰ مثال قائم کیئے ہوئے ہیں ، عوام کو صرف روزگار اور دو وقت کی روٹی کے انتظام میں اتنا مصروف کر دیا ہے کہ وہ اپنے مستقبل سے بے خبر ہیں ۔
اگر حکومت وقت ایک قومی حکمت عملی کے تحت ہر شہر کو ٹاؤنز میں تقسیم کرکے اس کی آبادی کو بہترین تعلیم ، سیاسی آگاہی اور بنیادی ضروریات زندگی مہیا کرے ، تجارت معیشت ، جدید بامقصد تعلیم جو ہر ایک کی ذہنی صلاحیت اور رجحان کے مطابق ہو ، دی جائے ، ہر ایک شہری کی تمام شخصی ذمہ داریاں اور حقوق ادا کیئے جائیں ،
اس کیلئے چین کی ترقی ایک بہترین ماڈل ہے ، معاشی اور سماجی ترقی کا بام عرج حاصل کر کےدنیا کو حیرا ن کر دیاہے ۔
پاکستان کی ترقی جو ہر شہری تک پہنچنےوہی ایک کامیاب ریاست کو تشکیل دے سکتی ہے ۔
نوٹ: یہ تحریر سید مرتضیٰ شریف غازی کا نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
مصنف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور سیاسیات کے علاوہ ایم بی اے کی ڈگری بھی رکھتے ہیں جبکہ وہ مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ان سے syedmurtazasharief@gmail.com اس ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔