عرب لیگ نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کردیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق عرب لیگ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے مصر اور اردن کے موقف کی حمایت کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے ایک منصوبہ پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ انکی خواہش ہے اردن اور مصر سمیت دیگر عرب ممالک غزہ میں مقیم مزید فلسطینیوں کو پناہ دیں ‘۔
صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے غزہ کو ’ تباہ شدہ جگہ ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اردن اور مصر کو جنگ سے تباہ حال غزہ سے مزید فلسطینیوں کو لے جانا چاہیے تاکہ ہم عرب ممالک کے ساتھ ایک الگ رہائشی منصوبہ تعمیر کریں جہاں وہ امن سے رہ سکیں ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم خطے کو صاف کرنے کیلئے 15 لاکھ لوگوں کی بات کر رہے ہیں اور یہ قدم عارضی یا طویل مدتی ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے ٹرمپ کے منصوبے کو ’ ایک بہترین خیال ‘ قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا تھا جبکہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے منصوبے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
امریکی صدر کے بیان پر اردن کا ردعمل بھی سامنے آیا جس میں منصوبے کو مسترد کیا گیا۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ ہمارا فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی بے دخلی کو مسترد کرنے کا مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل نہیں کرنا چاہیے۔
لازمی پڑھیں۔ اردن نے ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کردیا
ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے ہی خطے میں امن ممکن ہے اور ہم خطے میں امن کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔
پیر کے روز عرب دنیا کی نمائندگی کرنے والی 22 رکنی تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ عرب لیگ ٹرمپ کے فلسطینیوں کی مجوزہ بے دخلی کے منصوبے کے خلاف مصر اور اردن کے موقف کی مضبوطی اور اصولی حمایت میں کھڑی ہے ‘۔
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق احمد ابوالغیط نے کہا کہ عربوں کا موقف فلسطینیوں کے بارے میں ’ غیر متزلزل ‘ ہے چاہے وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوں یا غزہ میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی طرف سے دیگر عرب ممالک کی حمایت سے مزاحمت فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنا دے گی۔