دنیا کے مختلف ممالک کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی تحریک حماس کے درمیان تنازع جاری رہنے کے اثرات، تیل اور گیس کی عالمی سپلائی اور اس کی قیمتوں پر پڑنے کے خدشات ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں اِس وقت عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔
اس تنازعے کی ابتدا کے بعد سے یورپی برینٹ کروڈ کی قیمت میں تقریباً 10 فیصد جبکہ امریکی برینٹ کروڈ کی قیمت میں لگ بھگ 9 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ آئل کی قیمت تقریباً 90 ڈالر فی بیرل ہے۔
اس شعبے سے وابستہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تنازع جاری رہتا ہے اور مزید شدت اختیار کرتا ہے تو پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی میں خلل پڑ سکتا ہے اور عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے سربراہ فتح بیرول نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ پہلے سے دباؤ کی شکار تیل کی منڈیوں کے لیے ’کوئی اچھی خبر نہیں ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ اس تنازعے سے قطع نظر سعودی عرب اور روس نے پہلے ہی تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ چین میں تیل کی مانگ مزید بڑھ رہی ہے۔
تیل کے شعبے کے تجزیہ کار ایڈورڈو کیمپنیلا کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں ہے جبکہ غزہ کی پٹی کے قرب و جوار میں تیل کا کوئی بڑا بنیادی ڈھانچہ بھی موجود نہیں ہے۔‘ تاہم، ایک اہم خطرہ ایران کی اس تنازع میں براہ راست مداخلت کا ہے۔ ایران اس اس تنازع میں حماس کے کھلے عام حمایت کرتا ہے اور اسرائیل کو ’مسلم دنیا کا سب سے بڑا دشمن‘ قرار دیتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کا خطہ دنیا میں تیل کی مجموعی سپلائی کے تقریباً ایک تہائی حصے کو کنٹرول کرتا ہے، اور عالمی سپلائی کا تقریباً 20 فیصد تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے۔
تیل کے شعبے کے ماہرین کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف روسی جنگ شروع ہونے کے بعد اب موجودہ غزہ، اسرائیل تنازع کو توانائی کی عالمی منڈی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک تک یہ تنازع پھیلتا ہے تو اس کے اثرات ہوں گے خاص طور پر اگر ایران آبنائے ہرمز کو تیل کی سپلائی کے لیے بند کر دیتا ہے۔
ایڈورڈو کیمپنیلا کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے خطے کے ممالک میں سے صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس آبنائے ہرمز سے گزرے بغیر خلیج سے یورپی ممالک کو خام تیل کی ترسیل کے لیے پائپ لائنیں دستیاب ہیں۔
ان کے مطابق اگرچہ امریکہ اور اسرائیل کو اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ایران اس معاملے میں ملوث ہے تاہم اگر آگے چل کر حماس کے ساتھ ایران کو کوئی لنک اسٹیبلیش ہو جاتا ہے تو اس کا نتیجہ ایران پر مزید امریکی پابندیوں کی صورت میں نکل سکتا ہے اور یہ وہ صورتحال ہو گی جس سے تیل کی عالمی منڈی پر دباؤ بڑھے گا۔
سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے واشنگٹن کی ثالثی کا معاہدہ بھی ایک ایسی چیز تھی جو سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں اضافے کا باعث بن سکتی تھی، مگر غزہ اسرائیل تنازع کے باعث یہ معاہدہ بھی معطل ہے۔